• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165619

    عنوان: كلال كی وجہ سے جماعت چھوٹ جائے تو كیا مسجد میں جماعت ثانی كرسكتے ہیں؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کی ہماری یونیورسٹی میں اکثر مسجد میں نماز ہو جاتی ہے اور ہم کلاس کی وجہ سے جماعت سے رہ جاتے ہیں اور بھر ٹیچر کے کہنے پر مجھے مسجد میں جماعت کرانی پڑھتی ہے جو کہ مکرہ تحریمی ہے میری داڑھی اور مستقل سر پر ٹوپی رہنے کی وجہ سے مجھے جماعت کا اہل سمجھا جاتا ہے اور اگر وہاں پر یہ کہ دوں کہ جماعت مکروہ ہے تو کہا جاتا ہے کہ بس سب یہاں کرواتے ہیں تو اس صورت میں میرے لیے کیا حکم ہے ؟اس بات کا واضح امکان ہوتا ہے کی بغیر داڑھی والا جماعت کرا لے گا اور مجھے مجبورا اس کی اقتدا کرنی پڑے گی۔

    جواب نمبر: 165619

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 125-86/B=2/1440

    صورت مسئولہ میں اگر تمام تر کوششوں کے باوجود جماعت نہ مل سکے، تو آپ ہوسٹل کے کسی کمرے میں باجماعت نماز پڑھا کریں، اور اگر آپ کے ٹیچر اور ساتھی اس کے لئے تیار نہ ہوں، تو آپ اپنی نماز تنہا پڑھیں اور انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیں۔ ویکرہ تکرار الجماعة بأذان واقامة فی مسجد محلة الخ الدر مع الرد: ۲/۲۸۸، کتاب الصلاة ، باب الامامة ، ط: زکریا دیوبند۔ ولنا انہ علیہ الصلاة والسلام کان خرج لیصلح بین قوم فعاد إلی المسجد وقد صلی اہل المسجد فرجع إلی منزلہ فجمع اہلہ وصلی ولو جاز ذلک لما اختار الصلاة في بیتہ علی الجماعة في المسجد الخ رد المحتار: ۲/۲۸۸، کتاب الصلاة، باب الامامة، مطلب في تکرار الجماعة في المسجد ، ط: زکریا دیوبند


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند