• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165613

    عنوان: موئے زیر ناف صاف نہ کرنے والے کی نماز کا حکم؟

    سوال: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ۱) کوئی ایسا شخص جوکبھی جان بوجھ کر یا مجبوری کے تحت زیر ناف کبھی نکالتا ہی نہ ہو تو کیا اس کی نمازیں قبول ہوں گی.اور ۲) اگر کسی شخص کو ۳۰-۳۵ سال تک زیر ناف بال نکالنا ہوتا ہے یہ معلوم ہی نہ ہوتو کیا اس کا غسل و نماز روزے قبول ہوں گے ؟ ۳) اور اگر کوئی شخص عمر کے ۱۸ سال سے زیر ناف نکالتا ہو لیکن اس کو زیر ناف کتنے حصہ کے بالوں کا نکالنا ہوتا ہے یہ پتہ نہ ہو اور اب ۳۰-۳۵ سال کی عمر میں پتہ چلا ہو تو کیا پچھلے تمام سالوں کا وہ گنہگار ہوگا؟ اور اس کے نماز روزے غسل صحیح نہ ہونے کی وجہ سے قبول نہیں ہوئے ہوں گے ؟ برائے مہربانی ہر سوال کا مولاناالگ الگ جواب دیں.. ساتھ ہی میرے اور میری دادی میرے والد بیوی بچوں بہنوں اور رشتہ داروں کے لئے خصوصی دعا کی درخواست ہے . نیز والدہ کی مغفرت کے لئے دعا کے لئے درخواست ہے ...

    جواب نمبر: 165613

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 87-98/D=2/1440

    (۱) سخت گناہ کی بات ہے اسے توبہ استغفار کرنا چاہئے اور اللہ تعالی سے معافی مانگ کر آئندہ حکم شریعت کے مطابق موئے زیر ناف نکالنا واجب ہے اور رو کر اللہ تعالی سے دعا کریں کہ اس کوتاہی کی وجہ سے اس کے اعمال نماز روزہ کو مسترد نہ کریں۔

    (۲) اگر بالوں کی جڑ تک پانی پہونچ گیا تھا تو غسل درست ہوگیا باقی بال صاف نہ کرنے کا حکم وہی ہے جو نمبر (۱) میں لکھا گیا۔

    (۳) کام تو یقینا گناہ کا ہے اور اس نے بالغ ہونے کے بعد طہارت اور صفائی کے احکام سیکھنے میں کوتاہی کی یہ بھی گناہ ہے اب اس کا علاج توبہ استغفار اور آئندہ اعمال کے درستگی کی فکر کے سوا اور کچھ نہیں ۔

    آپ کے جملہ اہل خانہ احیا اور مرحومین کے لئے عافیت مغفرت اور سعادت دارین کی دعاء کرتا ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند