• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165401

    عنوان: ایسے شخص کی ا مامت کا کیا حکم ہے جس کا ایک بازو با لکل کندھے سے کٹا ہو

    سوال: ایسے شخص کی ا مامت کا کیا حکم ہے جس کا ایک بازو با لکل کندھے سے کٹا ہو لیکن وہ عالم بھی ہو اور ایک اچھا قاری بھی ہوتو کیا اسے مستقل امام مسجد بنایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ 2.یاکیا وہ جزوی امامت کرا سکتا ہے مثلا مستقل امام کوئی اور ہو تو اس کی عدم موجودگی میں وہ نماز پڑھا سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 165401

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 61-50/B=2/1440

    اگر مقتدیوں میں کوئی صحیح الاعضاء شخص امامت کا اہل نہ ہو، اور مذکورہ عالم دین پاکی اور صفائی کا مکمل اہتمام کرتا ہو، تو کسی صحیح الاعضاء امام کے انتظام تک اس کو امام بنانا درست ہے۔ والأحق بالإمامة الأعلم بأحکام الصلاة ․․․․․․․․ او الخیار إلی القوم الخ۔ التنویر مع الدر والرد: ۲/۲۹۴-۲۹۷، کتاب الصلاة، بات الامامة ، ط: زکریا دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند