• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164719

    عنوان: ڈیوٹی کے مقام پر قصر واتمام کا حکم

    سوال: درج ذیل مسئلہ کے بارے میں میرا مستقل گھرپنجاب میں ہے ۔ اور میں (۷۰۰ کلومیٹر دور) کراچی میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ پانچ سال پہلے میں نے اسی کمپنی کے اندرموجود کیمپ میں (عارضی) رہائش کی ہوئی تھی۔ مجھے دو یا تین ماہ بعد جب کبھی چھٹی ملتی تھی ، تو میں دس بارہ دنوں کے لیے گھر چلا جاتا تھا۔ اس لیے ان دنوں میں (پنجاب اور کراچی) دونوں جگہوں پر پوری نماز ادا کرتا تھا۔ و لیکن اب پچھلے چار برس سے میری شفٹ ڈیوٹی ہوتی ہے ۔ ہر ماہ تقریبا آدھا مہینہ ڈیوٹی اور آدھا مہینہ چھٹی ہوتی ہے ۔ جبکہ میں ہر ماہ چھٹی گزارنے کے لیے گھر (پنجاب) چلا جاتا ہوں ۔ اس طرح ڈیوٹی کے لیے عرصئہ ایام (یعنی کراچی میں قیام ) کبھی پندرہ دن سے زیادہ بنتا ہے اور کبھی کم - میرے لیے نماز (کسری) کی ادائیگی کا کیا شرعی حکم ہے ۔ اس مسئلے پر فتاوی میں باہم اختلافی رائے کی وجہ سے مجھے اطمینان حاصل نہیں ہو رہا ہے ۔ آپ کے ادارے کو برصغیر میں دین کی بنیادی درسگاہ کا مقام حاصل ہے ۔ لہذا بے حد ادب سے ملتمس ہوں کہ آپ باہمی مشاورت سے اس مسئلے کا مفصل اور مدلل جواب عنایت فرمائیے ۔ جزاکم اللہ تعالی۔

    جواب نمبر: 164719

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1497-1339/H=1/1440

    وطن اصلی (پنجاب) میں آپ کا ٹھہرنا پندرہ (۱۵) دن یا اُس سے کم و بیش ہو اسی طرح جائے ملازمت (کراچی) میں پندرہ (۱۵) یا اس سے زیادہ دن قیام رہے تو اِن تمام صورتوں میں آپ مقیم رہیں گے ان سب صورتوں میں قصر نہیں کریں گے اس میں تو غالباً کوئی اختلاف نہ ہوگا یعنی جتنے فتاویٰ آپ کے سامنے ہیں سب میں مقیم ہونے پر اتفاق ہوگا البتہ جائے ملازمت (کراچی) میں پندرہ (۱۵) دن سے کم قیام رہے تو آپ قصر کریں گے یا اتمام؟ اِس ایک صورت میں شاید فتاویٰ آپ کے سامنے مختلف ہوں گے؟ اگر ایسا ہی ہے تو دارالعلوم دیوبند کا فتوی اِس سلسلہ میں یہ ہے کہ جائے ملازمت وطن اصلی کے حکم میں نہیں ہوتی، اِس لئے پندرہ (۱۵) دن سے کم قیام کی صورت میں وہاں (کراچی میں) آپ مسافر رہیں گے اور قصر کا حکم آپ کے حق میں ہوگا اور جب پندرہ (۱۵) دن یا زیادہ کا ارادہ کرلیں گے تو مقیم ہو جائیں گے جیسا کہ اوپر لکھ دیا گیا فتاویٰ محمودیہ اور فتاویٰ دارالعلوم وغیرہ میں مدلل و مفصل بحث ہے اس کو اطمینان سے ملاحظہ فرمالیں پھر کوئی اشکال رہے تو لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند