• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 16456

    عنوان:

    زوال کے وقت کب تک نماز پڑھنا نہیں چاہیے؟ (۲)زوال الکبری یہ وقت کون سا ہے اوراس میں نماز کا کیا حکم ہے؟ (۳)مکروہ وقت میں اور عصر کے بعد جنازے کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ (۴)اگر فجر میں ایسے وقت اٹھیں کہ استنجاء کرکے وضو بنانے سے پورا وقت ہوجائے گا تو کیا حکم ہے؟ (۵)اگر تراویح کی ایک رکعت ہوگئی ہے یا دو رکعت ہوگئی ہے اور امام قعدہ میں ہوں تو کیا ہم اس تراویح میں شامل ہوسکتے ہیں یا نہیں؟ (۶)عید کی نماز کے لیے مسجد کی چٹائی وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں اس پر نماز پڑھنے کے لیے ہم کیا کریں؟

    سوال:

    زوال کے وقت کب تک نماز پڑھنا نہیں چاہیے؟ (۲)زوال الکبری یہ وقت کون سا ہے اوراس میں نماز کا کیا حکم ہے؟ (۳)مکروہ وقت میں اور عصر کے بعد جنازے کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ (۴)اگر فجر میں ایسے وقت اٹھیں کہ استنجاء کرکے وضو بنانے سے پورا وقت ہوجائے گا تو کیا حکم ہے؟ (۵)اگر تراویح کی ایک رکعت ہوگئی ہے یا دو رکعت ہوگئی ہے اور امام قعدہ میں ہوں تو کیا ہم اس تراویح میں شامل ہوسکتے ہیں یا نہیں؟ (۶)عید کی نماز کے لیے مسجد کی چٹائی وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں اس پر نماز پڑھنے کے لیے ہم کیا کریں؟

    جواب نمبر: 16456

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1630=149tb-11/1430

     

    (۱) ٹھیک اس وقت جب کہ سورج کا زوال ہورہا ہو، کوئی نماز پڑھنا جائز نہیں اور وہ تقریباً 2.5 منٹ ہوتا ہے۔

    (۲) اس سے مراد وہی زوال کا وقت ہے جو نمبر ایک میں آچکا۔

    (۳)اوقات ثلثہ ممنوعہ میں نماز جنازہ جائز نہیں۔ عصر کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔

    (۴) ایسی صورت میں سورج نکلنے کے بیس منٹ بعد فجر کی نماز مع سنت قضا کریں۔

    (۵) جی ہاں اس حالت میں تراویح میں شامل ہوسکتے ہیں۔ امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی مابقی رکعت پوری کرلیں۔

    (۶) جی نہیں! اپنی ذاتی چٹائی یا مصلیٰ لے کر عیدگاہ میں جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند