• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 1645

    عنوان:

    خواتین کی نمازکاطریقہ بتادیں

    سوال:

    (۱)خواتین کی نمازکاطریقہ بتادیں، خاص کر رکوع اورسجدہ کے بارے میں ۔

    (۲) میں نے دیکھا ہے کہ کچھ لوگ سفرمیں ہوں تو اکثرایک وقت میں دو نمازیں پڑھ لیتے ہیں،یعنی عصرکے ساتھ مغرب اکٹھی یامغرب کے ساتھ عشاء۔ ایسا کرنے سے ان کی نمازہوجاتی ہے یا نہیں؟ وہ اپنے آپ کو نہ حنفی کہتے ہیں نہ کچھ اور۔ اور وہ کہتے ہیں سب امام ٹھیک ہیں ۔ ایسا کہنایا کسی ایک امام کی تقلیدنہ کرناآپ کی نظر میں کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 1645

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 456/ ل= 456/ ل

     

    (۱) مرد اور عورتوں کی نماز میں جو فرق ہے وہ درج ذیل ہے:

    تکبیر تحریمہ کے وقت مرد کانوں تک ہاتھ اٹھائیں عورتیں صرف کندھوں تک۔

    ۲- مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھیں اور عورت سینہ پر ہاتھ رکھے اس طرح کہ داہنے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھ دے حلقہ نہ بنائے۔

    ۳- رکوع کا فرق، مرد رکوع میں اتنا جھکے کہ سر پیٹھ اور سُرین سب برابر ہوجائیں اور عورت تھوڑا سا جھکے یعنی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں، پیٹھ سیدھی نہ کرے۔

    ۴- مرد گھٹنے پر انگلیاں کھلی رکھے اور ہاتھ پر زور دیتے ہوئے مضبوطی کے ساتھ گھٹنوں کو پکڑے اور عورت اپنی انگلیاں ملاکر گھٹنوں پر رکھ دے اور ہاتھ پر زور نہ دے اور پاوٴں قدرے جھکے ہوئے رکھے مردوں کی طرح خوب سیدھے نہ کرے، مرد اپنے بازو کو پہلو سے الگ رکھے اور کھل کر رکوع کرے اور عورت اپنے بازو کو پہلو سے خوب ملائے اور دونوں پاوٴں کے ٹخنے ملادیوے او رجتنا ہوسکے سکڑکر رکوع کرے۔

    ۵- مرد سجدہ کی حالت میں پیٹ کو رانوں سے بازو کو بغل سے جدا رکھے اور کہنیاں اور کلائی زمین سے علیحدہ رکھے اور عورتیں پیٹ رانوں سے اور بازووٴں کو بغل سے ملاہوا رکھیں اور کہنیاں اور کلائیاں زمین پر بچھاکر سجدہ کریں، نیز مرد سجدہ میں دونوں پاوٴں کھڑے رکھ کر انگلیاں قبلہ رخ رکھے، عورتیں پاوٴں کھڑا نہ کریں بلکہ دونوں پاوٴں داہنی طرف نکال دیں اور خوب سمٹ کر سجدہ کریں اور دونوں ہاتھ کی انگلیاں ملاکر قبلہ رخ رکھیں۔ مرد جلسہ و قعدہ میں اپنا داہنا پیر کھڑا کرکے اس کی انگلیاں قبلہ رخ کرے اور بایاں پیر بچھاکر اس پر بیٹھ جائے دونوں ہاتھ زانوں پر اس طرح رکھے کہ انگلیاں قبلہ رخ رہیں نیچے کی طرف نہ ہوجائیں اور عورتیں اپنے دونوں پاوٴں داہنی طرف نکال کر بائیں سرین پر بیٹھیں۔

    (۲) دونوں نمازوں کو اس طرح بلاعذر جمع کرنا ناجائز ہے البتہ جمع صوری کرسکتے ہیں جس کی صورت یہ ہوگی کہ مثلاً ظہر کو موٴخر کرکے اس کے اخیر وقت میں پڑھ لے اورعصر کو اول وقت میں ادا کرے، اسی طرح مغرب و عشاء وغیرہ میں کرے۔

    (۳) چاروں اماموں میں سے کسی ایک امام کی تقلید واجب ہے اور ترک تقلید میں عظیم مفسدہ ہے اعلم أن في الأخذ بھذہ المذاہب الأربعة مصلحة عظیمة وفي الإعراض عنھا کلھا مفسدة کبیرة (عقد الجید: ۳۶، باب تاکید الأخذ بمذاھب الأربعة الخ)

    نوٹ: مغرب کو عصر کے ساتھ عصر کے وقت میں اور عشاء کو مغرب کے وقت میں پڑھنے سے مغرب اور عشاء کی نماز ادا ہی نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند