• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164450

    عنوان: فرض نمازوں کے بعد کے اوراد واذکار كب كیے جائیں

    سوال: کیا فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت ہے ؟ جن فرض نمازوں کے بعد سنتین ہیں کیا فرائض کی ادائیگی کے بعد اوراد و اذکار کے لیے بیٹھے رہنا اور سنت میں تاخیر کرنا درست ہے ؟ سنتوں کی ادائیگی میں زیادہ سے زیادہ کتنی تاخیر کی جا سکتی ہے ؟ کیا سنتوں کی ادائیگی کے بعد اوردواذکار کئے جا سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 164450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1392-184T/D=1/1440

    فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا کرنے کا ثبوت ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل روایتوں میں آیا ہے۔

    عن المطلب عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: الصلاة مثنی مثنی، أن تشہد فی کل رکعتین، وأن تبائس، وتمسکن، وتقنع بیدیک، وتقول: اللہم اللہم، فمن لم یفعل ذلک، فہی خداج․ (أبوداوٴد: ۱۸۳، ط: اتحاد) ترجمہ: آپ صلی اللہ لعیہ وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعت ہے، (نماز) یہ ہے کہ تم ہردو رکعت میں تشہد پڑھو، عاجزی کا اظہار کرو، مسکنت کا اظہار کرو، اپنے ہاتھوں کو اٹھاوٴ اور کہو: اللہم اللہم، جس نے ایسا نہ کیا اس کی نماز ناقص ہے۔

    عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: ما من عبد بسط کفیہ فی دبر کل صلاة ثم یقول: اللہم ․․․ إلا کان حقا علی اللہ عز وجل․ أن لا یدر یدیہ خائبین (عمل الیوم واللیلة لابن السني: ۱۲۲/ رقم الحدیث: ۱۳۸) ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہرنماز کے بعد ہاتھ اٹھاتا ہے (اور مذکورہ الفاظ کہتا ہے اللہ پر لازم ہے کہ وہ اس کے ہاتھ کو ناکام واپس نہ کرے۔

    لہٰذا فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر ہرشخص انفراداً دعا کرے، کیوں کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدیوں کا اس سے اقتداء کا تعلق ختم ہوجاتا ہے، اور انفرادی طور پر دعا کرنے میں اگر اجتماعی ہیئت بن جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں فرض کے بعد بلا تاخیر سنتیں ادا کرنا مسنون ہے، البتہ اللہم انت السلام الخ یا اس جیسی کوئی دعا پڑھنے کی گنجائش ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ سنتیں جیسا کہ اوپر لکھا گیا فرض کے بعد بلا تاخیر پڑھنا مسنون ہیں صرف اللہم انت السلام کے بقدر تاخیر کرنا جائز ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا خلافِ سنت ہے۔

    یکرہ تأخیر السنة إلا بقدر اللہم أنت السلام الخ قال الشامي: لأن السنة من لواحق الفریضة وتوابعہا ومکمّلاتہا فلم تکن أجنبیة عنہا․ (الدر المختار: ۱/ ۲۴۶، ط: زکریا دیوبند)

    سنتوں کے بعد اوراد واذکار کیے جاسکتے ہیں وأما ما ورد من الأحادیث في الأذکار عقیب الصلاة فلا دلالة فیہ علی الإتیان قبل السنة؛ بل یحمل علی الإتیان بہا بعدہا (الدر المختار: ۲/ ۲۴۶، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند