• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164390

    عنوان: ایک ہی مسجد میں بیک وقت دو جماعتیں کرنا؟

    سوال: کیا فرماتے علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مدنی مسجد و مدرسہ چوہان محلہ بچل شاہ میانی سکھر جس کا متولی مولوی حضور احمد چوہان تقریبا چالیس برس سے اوپر رہے ہیں جو ابھی بھی متولی ہیں اور زندہ ہیں جس کا بیٹا ثناء اللہ اور عبد الحنان امام اور نائب متولی ہیں وہ امامت کے فرائض وقت کی پابندی کے ساتھ بخوبی سر انجام دے رہیں اب کچھ جماعتی امام کے ساتھ ذاتی اختلاف کرکے مسجد کے اندر اصلی جماعت ہوتے ہوئے عین اس وقت دوسری جماعت کر رہے ہیں کیا ان کی نماز ہوجائے گی اور کیا ان کی نماز شرعا درست ہے یا کہ تخریب کاری میں شمار ہوگی؟ بینوا توجروا

    جواب نمبر: 164390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1286-979/SN=1/1440

    اصل جماعت ہوتے ہوئے عین اسی وقت کچھ لوگ جو دوسری جماعت کرتے ہیں ان کا ا مام کے ساتھ کس بنا پر اختلاف ہے؟ نیز گاوٴں کے موٴقر لوگوں کی اس سلسلے میں کیارائے ہے؟ الغرض فریقین کی باتیں سن کر ہی کوئی حتمی حکم لکھا جاسکتا ہے اور ظاہر ہے کہ فریقین کی باتیں سننا یہاں سے دشوار ہے؛ اس لئے آپ حضرات قریب کے معتبر مفتیان سے رابطہ کرکے ساری تفصیل بتلائیں اور ان کی ہدایت کے مطابق عمل درآمد کریں، واضح رہے کہ ایک مسجد میں ایک ہی نماز کی دو جماعتیں کرنا شرعاً مکروہ ہے یعنی اصل جماعت کے علاہ جو دوسری جماعت ہوگی وہ مکروہ ہوگی گو نماز دونوں کی ادا ہو جائے گی؛ اس لئے جتنی جلدی ہو سکے اس نزاع کو ختم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند