• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163325

    عنوان: قنوت نازلہ کسے کہتے ہیں یعنی کیا معنی ہیں؟

    سوال: ۱۔قنوت نازلہ کسے کہتے ہیں یعنی کیا معنی ہیں؟ ۲۔قنوت نازلہ کب پڑھتے ہیں اور کیوں پڑھتے ہیں ؟اور کیا دعا قنوت کو قنوت نازلہ کہتے ہیں ؟ وضاحت سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 163325

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1317-163TSD=11/1439

     (۱تا ۳)قنوت دعا کو کہتے ہیں اور نازلة کے معنی مصیبت کے ہیں، جب مسلمانوں پر کوئی عام مصیبت آجائے ، مثلا: کفار کی طرف سے مسلمانوں پر عمومی طور پر ظلم و ستم ہونے لگے ، تو ایسے موقع پر قنوت نازلہ کا پڑھنا صحیح اور معتبر روایات سے ثابت ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت نازلہ میں ظالموں کے نام لے کر کے بد دعا فرمائی اور مظلوموں کے نام لے کر دعا فرمائی، بیر معونہ کے موقع پر جب ستر صحابہ کو دھوکہ دے کر شہید کر دیا گیا، تو اس وقت ایک مہینہ تک مسلسل حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت نازلہ پڑھی، قنوتِ نازلہ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ نمازِ فجر کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سَمِعَ اللّٰہ ُ لِمَنْ حَمِدَہ کہہ کر ہاتھ اٹھائے بغیر امام کھڑا ہو جائے اور قیام کی حالت میں دعائے قنوت پڑھے اور مقتدی اس کی دعا پرآہستہ آواز سے آمین کہتے رہیں، پھر دعا سے فارغ ہو کر اللہ اکبرکہتے ہوئے سجدے میں چلے جائیں ، بقیہ نماز امام کی اقتداء میں اپنے معمول کے مطابق ادا کریں۔ دعائے قنوت یہ ہے :

     اللّٰہمَّ اھْدِنَا فِیْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا فِیْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِیْ مَنْ تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، اِنَّہ لَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، وَ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ۔ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوْمِنِیْنَ وَلِلْمُومِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَ أَصْلِحْھُمْوَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، وَ أَلِّفْ بَیْنَ قُلُوبِھِمْ وَاجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْاِیْمَانَ وَالْحِکْمَةََ، وَثَبِّتْھُمْ عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمتَ عَلَیْھِمْ، وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِیْ عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ، سُبْحَانَکَ، لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْ عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ وَالْمُشْرِکِیْنَ، الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ، وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَائَکَ۔ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ، وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ، وَاَلْقِ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ بَأْسَکَ الَّذیْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ۔

    ترجمہ: یا اللہ ! ہمیں راہ دکھلا اُن لوگوں میں جن کو آپ نے راہ دکھلائی، اور عافیت دے اُن لوگوں میں جن کو آپ نے عافیت عطا فرمائی، اور کارسازی فرمائیے ہماری ان لوگوں میں جن کے آپ کارسازہیں، اور برکت دے اُس چیز میں جو آپ نے ہم کو عطا فرمائی اور بچا ہم کو اُس چیز کے شر سے جس کو آپ نے مقدر فرمایا؛ کیوں کہ فیصلہ کرنے والے آپ ہی ہیں، آپ کے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بے شک آپ کا دشمن عزت نہیں پاسکتا اور آپ کا دوست ذلیل نہیں ہوسکتا، برکت والے ہیں آپ اے ہمارے پروردگار!اور بلند و بالا ہیں۔ یا اللہ ! مغفرت فرما مومن مردوں اور عورتوں کی اور مسلمان مَرد اور مسلمان عورتوں کے گناہ معاف فرما اور اُن کے حالات کی اصلاح فرمااور ان کے باہمی تعلقات کو درست فرمادے اور اُن کے دلوں میں الفت باہمی اور محبت پیدا کردے اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرما دے اور ان کو اپنے رسول کے دین پر ثابت قدم فرما، اور توفیق دے انہیں کہ شکر کریں تیری اُس نعمت کا جو تو نے انھیں دی ہے اور یہ کہ وہ پورا کریں تیرا وہ عہدجو تو نے ان سے لیا ہے ، اور غلبہ عطا کر اُن کو اپنے دشمن پر اور اُن کے دشمن پر اے معبود برحق! تیری ذات پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ یا اللہ! مسلم افواج کی مدد فرماا اور کفار و مشرکین پر اپنی لعنت فرما جو ٓپ کے رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں اور آپ کے دوستوں سے مقاتلہ کرتے ہیں، یا اللہ !اُن کے آپس میں اختلاف ڈال دے اور اُن کی جماعت کو متفرق کردے اور اُن کی طاقت کو پارہ پارہ کردے اور اُن کے قدم اکھاڑ دے اور اُن کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے اور اُن کو ایسے عذاب میں پکڑ لے جس میں قوت و قدرت والا پکڑتا ہے اور اُن پر وہ عذاب نازل فرما جس کو آپ مجرم قوموں سے اٹھایا نہیں کرتے ۔ ( جواہر الفقہ : ۴۴۵/۲، ۴۴۶، ۴۴۷، ط: زکریا ، جدید )

    و عن سالم عن أبیہ أنہ سمع رسول الله صلی الله علیہ وسلم إذا رفع رأسہ من الرکوع من الرکعة الآخرة من الفجر یقول: ”اللہم العن فلانا وفلانا وفلانا“ بعد ما یقول: سمع الله لمن حمدہ ربنا ولک الحمد، کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یدعو علی صفوان بن أمیة، وسہیل بن عمرو، والحارث بن ہشام۔ (بخاری شریف، کتاب المغازی، باب قولہ ثم انزل علیکم من بعد الغم الآیة، النسخة الہندیة /۲ ۵۸۲، رقم: ۳۹۲۲، ف: ۴۰۶۹)إن نبی الله صلی الله علیہ وسلم قنت شہرا فی صلاة الصبح یدعو علی أحیاء من أحیاء العرب علی رعل وذکوان وعصیة، وبنی لحیان، … أولئک السبعین من الأنصار قتلوا ببئر معونة۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب غزوة الرجیع، ورعل وذکوان، النسخة الہندیة /۲ ۵۸۶، رقم: ۳۹۴۳) ان قنوت النازلة عندنا مختص بصلاة الفجر دون غیرھا من الصلوات الجھریة أو السریة (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲: ۴۴۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)وأنہ یقنت بعد الرکوع لا قبلہ، بدلیل أن ما استدل بہ الشافعی علی قنوت الفجر، وفیہ تصریح بالقنوت بعد الرکوع، حملہ علماونا علی القنوت للنازلة، ثم رأیت الشرنبلالی فی مراقی الفلاح صرح بأنہ بعدہ؛ واستظھر الحموی أنہ قبلہ، والأظھر ما قلناہ، واللّٰہ أعلم (حاشیة ابن عابدین، کتاب الصلاة ، مطلب: فی القنوت للنازلة: 2/542، دار المعرفة، بیروت)

    واضح رہے کہ دعائے قنوت پڑھنے کے ایام میں مسلمانوں کو توبہ و استغفار کی کثرت ، ہر قسم کے گناہوں سے پرہیز اور فرائض کا بھی خاص اہتمام رکھنا چاہیے ۔

    (۳) دعائے قنوت کو قنوت نازلہ نہیں کہا جاتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند