• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163309

    عنوان: جماعت کھڑی ہونے کے بعد سنت پڑھنا؟

    سوال: سوال: اگر کوئی شخص مسجد میں تاخیر سے پہنچے اور فجر کی جماعت ہو رہی ہو تو جماعت کے ساتھ شامل ہونے کی بجائے پیچھے کھڑے ہو کر پہلے دو سنت ادا کرنے لگ جائے تو کیسا ہے (لوگوں کی ایک معقول تعداد کا یہ طریقہ ہے )، دوسرا امام اگر تراویح پڑھا رہا ہو، تراویح چھوڑ کر پیچھے آخری صف میں جا کر اپنی انفرادی نفل یا دوسری کوئی نماز ادا کرنا کیسا ہے ؟برائے مہربانی دلیل اور حوالہ کے ساتھ جواب عرض کریں۔

    جواب نمبر: 163309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1136-200T/sn=11/1439

    (۱) آدمی کو چاہیے کہ جماعت کھڑی ہونے سے کم ازکم اتنا پہلے مسجد پہنچے کہ اطمینان سے سنت پڑھ کر ابتداء ہی سے نماز میں شریک ہوسکے؛ باقی اگر کسی دن کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو مسجد کے خارج کسی حصے میں، اگر ایسا نہ ہوسکے تو صفوں سے دور ستون وغیرہ کی آڑ میں سنت ادا کرکے جماعت میں شامل ہونا چاہیے؛ لیکن جماعت کی صفوں کے قریب یا ان سے متصل کھڑے ہوکر سنت پڑھنا شرعاً مکروہ ہے، ایسا نہ کرنا چاہیے۔ وإذا خاف فوت رکعتي الفجر لاشتغالہ بسنتہا ترکہا ․․․ وإلا بأن رجا إدراک رکعة في ظاہر المذہب ․․․ لا یترکہا؛ بل یصلیہا عند باب المسجد ․․․ أي خارج المسجد کما صرح بہ القہستاني ․․․ فإن لم یکن علی باب المسجد موضع للصلاة یصلیہا خلف ساریة من سواري المسجد، وأشدہا کراہة أن یصیہا مخالطا للصف مخالفًا للجماعة والذي یلي ذلک خلف الصف من غیر حائل اھ ومثلہ في النہایة والمعراج (در مختار مع الشامي: ۲/ ۵۱۰، ط: زکریا)

    (۲) یہ طریقہ شرعاً ناپسندیدہ ہے؛ ہاں اگر کسی کی نماز عشاء چھوٹ گئی ہو اور وہ داخل مسجد ہی ستون وغیرہ کی آڑ میں اسے ادا کرکے تراویح میں شامل ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، تراویح کی جماعت چھوڑکر اس کے قریب دیگر نوافل میں مشغول رہنا قابل ترک ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند