• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163254

    عنوان: امام رکوع میں ہو تو نو وارد کے لیے قیام کی فرض مقدار کیا ہوگی؟

    سوال: (۱) کیا مقتدی امام کے پیچھے أعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھے گا؟ (۲) نماز میں قیام کی کیا مقدار ہے؟ مثلاً امام صاحب رکوع میں ہیں مقتدی نے تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیا، اب کتنی دیر ٹھہر کر رکوع کرنا ہے؟

    جواب نمبر: 163254

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1103-934/N=10/1439

    (۱): تعوذ اور تسمیہ یعنی: أعوذ باللہ الخ اور بسم اللہ الخ قراء ت کی سنت ہے او ر مقتدی پر قراء ت نہیں ہے؛ اس لیے وہ امام کے پیچھے أعوذ باللہ الخ اور بسم اللہ الخ نہیں پڑھے گا۔

    فیأتي بہ المسبوق عند قیامہ لقضاء ما فاتہ لقراء تہ لا المقتدی لعدمھا…وکما تعوذ سمی غیر الموٴتم الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۹۱، ۱۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): اگر امام رکوع میں ہو تو مقتدی کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع میں چلاجائے، تکبیر تحریمہ کے بعد مزید کچھ توقف اور انتظار کی ضرورت نہیں، تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع کی حد تک پہنچنے میں جس قدر قیام پایا جائے گا، وہ فرضیت کی ادائیگی کے لیے کافی ہے۔

    فلو کبر قائماً فرکع ولم یقف صح؛ لأن ما أتی بہ من القیام إلی أن یبلغ حد الرکوع یکفیہ، قنیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۳۱، ط؛ مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند