• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 16150

    عنوان:

    اگر امام دیوار کے پیچھے ہے اور قرآن تھوڑی آواز کے ساتھ پڑھتاہے او رکچھ مقتدی اس کے پیچھے رہتے ہیں جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے لیکن امام نہیں جانتا ہے کہ کچھ لوگ اس کے پیچھے پڑھ رہے ہیں اور انھوں نے مجھ کوامام بنا رکھا ہے تو کیا یہ جماعت درست مانی جائے گی؟ اگر ہاں، تو مجھ کو ہماری اسلامی کتابوں سے جیسے کہ صحاح ستہ یا اس کے علاوہ سے حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    اگر امام دیوار کے پیچھے ہے اور قرآن تھوڑی آواز کے ساتھ پڑھتاہے او رکچھ مقتدی اس کے پیچھے رہتے ہیں جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے لیکن امام نہیں جانتا ہے کہ کچھ لوگ اس کے پیچھے پڑھ رہے ہیں اور انھوں نے مجھ کوامام بنا رکھا ہے تو کیا یہ جماعت درست مانی جائے گی؟ اگر ہاں، تو مجھ کو ہماری اسلامی کتابوں سے جیسے کہ صحاح ستہ یا اس کے علاوہ سے حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 16150

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1763=1430-10/1430

     

    امام کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ مقتدیوں کی امامت کی نیت کرے، بلکہ اپنی انفرادی نیت سے نماز شروع کردے تو بھی دوسرا شخص اس کی لاعلمی میں اس کی اقتدا کرسکتا ہے، مقتدی کی نماز درست ہوجائے گی، ہاں مقتدی کو امام کے اقتدا کی نیت کرنا ضروری ہے۔

    (۲) نیز اگر امام امامت کی نیت کرلیتا ہے تو اسے امامت کا ثواب ملے گا: قال في الدر والإمام ینوي صلاتہ فقط ولا یشترط لصحة الاقتداء نیة إمامة المقتدي بل لنیل الثواب پس معلوم ہوا کہ مذکورہ صورت میں جماعت درست ہوگئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند