• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 161458

    عنوان: کیا فرض نماز میں امام السلام علیکم کی جگہ سلام علیکم کہہ کر سلام پھیر سکتا ہے؟

    سوال: کیا فرض نماز میں امام السلام علیکم کی جگہ سلام علیکم کہہ کر سلام پھیر سکتا ہے؟ اور اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو سلام علیکم کہے تو کیا یہ صحیح ہے؟ ہمارے یہاں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف السلام علیکم کہنا صحیح ہے سلام علیکم کہنا غلط ہے۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 161458

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1007-933/M=8/1439

    نماز میں سلام پھیرتے وقت ”السلام علیکم روحمة اللہ“ کہنا سنت ہے بغیر الف لام کے صر ف سلام علیکم کہنا اگرچہ کافی ہو جائے گا اور وہ نماز سے نکل جائے گا لیکن اس طرح کہنا خلاف سنت ہے اسی طرح ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی سے ملے تو اس وقت بھی یہ کہے السلام علیکم رحمة وبرکاتہ ۔ درمختار میں ہے: قائلاً السلام علیکم ورحمة اللہ ہو السنة اور شامی میں ہے: قولہ ہو السنة قال فی البحر: وہو علی وجہ الاکمل أن یقول: السلام علیکم ورحمة اللہ مرتین فإن قال: السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزاہ وکان تارکاً للسنة ۔ (شامی اشرفی: ۲/۲۱۳) اور حدیث میں ہے: إذا لقی الرجل أخاہ المسلم فلیقل: السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ (ترمذی شریف)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند