• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 161439

    عنوان: فرائض كے ساتھ نفل نماز كا ثبوت كہاں سے ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہم ظہر مغرب اور عشاء میں جو آخر میں دو رکعات نفل پڑھتے ہیں اس کا حکم کس نے دیا؟مطلب فرض کا حکم اللہ پاک کی طرف سے ، سنت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور یہ نفل ہماری نما ز میں کیسے شامل ہو ئے ۔ برائے مہربانی رہنماء فرما دیں۔

    جواب نمبر: 161439

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:949-771/B=9/1439

    احادیث میں بکثرت یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ نوافل پڑھنے سے بندہ اللہ کا مقرب ہوجاتا ہے، اور نماز نفل فرائض کے لیے مکَمِّل ثواب ہے یعنی ہمارے فرائض میں اگر کسی وجہ سے کوئی کمی آگئی تو نوافل اس کے ثواب کو پورا کردیتے ہیں، نفل اور سنت کا پڑھنا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً بھی ثابت ہے اور عملاً بھی ثابت ہے اور مکروہ وقت کے علاوہ جب چاہے آدمی نفل پڑھ سکتا ہے۔ ظہر کے بعد اسی طرح مغرب اور عشاء کے بعد بھی مکروہ وقت نہیں ہے اس لیے اس وقت آدمی جس قدر نفل پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے، یہ سب احادیث سے ثابت ہے، کسی کو اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند