• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 161423

    عنوان: نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا؟

    سوال: کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے جو کہ بعض نمازوں میں قرآن اٹھا کر پڑھتا ہے جبکہ احناف کے ہاں ناقض صلوة ہے عمل کثیر اور قرآن کے اندر دیکھ کر پڑھنا اگر حفظ ہو در المختار میں ہے درست میرا دوست فرمارہا تھا ۔اگر آپ تحقیق کر کے مکمل مدلل اور مفصل بیان فرماسکتے ہیں براہ کرم؟

    جواب نمبر: 161423

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:925-845/D=9/1439

    نماز میں دیکھ کر قرآن پڑھنا مفسد صلاة ہے اس لیے کہ یہ تلقن من الخارج ہے جو کہ مفسد صلاة ہے جس طرح کسی خارجِ نماز شخص سے لقمہ لینا مفسد ہے شامی میں ہے: إنہ تلقن من المصحف فصار کما إذا تلقن من غیرہ (الدر مع الرد: ۲۸/ ۳۸۴) نیز اعلاء السنن میں ابوداوٴد اور ترمذی کی ایک روایت سے اس پر ا ستدلال کیا گیا چنانچہ اعلاء السنن میں ہے: عن رفاعة بن رافع أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علّم رجلاً الصلاة فقال: إن کان معک قرآنا فاقرأ وإلا فاحمد اللہ وکبّرہ وہللہ ثم ارکع۔ رواہ ابوداوٴد والترمذي، وقال حدیث حسن․ فنقول: لوکانت القرأة منہ مباحة في الصلاة غیر مفسدة لہا کما زعمہ بعضہم لکان ذلک واجبًا علی العاجز عن الحفظ لکونہ قادرًا علی القرأة من وجہ (اعلاء السنن: ۵/۵۹)

    یعنی حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز سکھلائی پھر اس سے کہا: اگر تمھارے پاس کچھ قرآن ہے یعنی تمھیں اگر قرآن کا کچھ حصہ حفظ ہے تو (نماز میں) اسے پڑھو ورنہ (قرأت کی جگہ) اللہ کی حمد کرو اور تکبیر وتہلیل پڑھو، اس حدیث کو ابوداوٴد اور ترمذی نے روایت کیا، پھر فرمایا: (یہ حدیث) حسن ہے، میں (صاحب اعلاء السنن) کہوں گا: نماز میں دیکھ کر قرآن پڑھنا اگر مباح ہوتا، مفسد صلاة نہ ہوتا جیسا کہ بعض لوگوں کا گمان ہے تو حفظ سے عاجز شخص پر (نماز میں دیکھ کر تلاوت کرنا) واجب ہوتا، اس لیے کہ وہ من وجہٍ تلاوت پر قادر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند