• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 160875

    عنوان: مستقل طور پر نقل مكانی كرنے والا آبائی وطن میں قصر پڑھے گا یا اتمام كرے گا؟

    سوال: عرض خدمت ہے کہ ہم سرکاری ملازمین ہیں آبائی وطن سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور ہماری سروس یا نوکریاں ہمارے آبائی علاقوں میں ہیں جن علاقوں سے ہم ڈیوٹی پر جاتے ہیں قصر کا شرط پورا ہوجاتاہے ، ہمارے اکثر ساتھی پندرہ دن کم مدت کیلئے ٹھہرتے ہیں، ایسی صورت میں کیا ہم سال بھر قصر کی نماز پڑھیں گے یا پوری نماز پڑھیں گے ازراہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ آپ حضرات کی عین نوازش ہوگی۔ شکریہ

    جواب نمبر: 160875

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:907-832/M=8/1439

    صورت مسئولہ میں اگر آپ اپنے آبائی وطن سے اس طور پر نقل مکانی کرچکے ہیں کہ وہاں کی وطنیت بالکلیہ چھوڑچکے ہیں اور دوسری جگہ مستقل قرار کی نیت سے سکونت اختیار کرلی ہے تو وطن اصلی کی وطنیت باطل ہوگئی یعنی اب آبائی وطن آپ کا وطن اصلی باقی نہیں رہا لہٰذا اب جب آپ مسافت شرعی طے کرکے سابق وطن میں جائیں گے اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت ہوگی تو آپ مسافر رہیں گے اور مسافر پر قصر ہے اور اگر نقل مکانی کی نوعیت کچھ اور ہے تو واضح کرکے سوال کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند