• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 160710

    عنوان: ’’جب نیند آئے تو سوجائے‘‘ یہ حكم كس نماز كے لیے ہے؟

    سوال: کیا یہ حدیث فرض سنت نوافل سب کو شامل حال ہے یا نہیں؟"کسی کو نیند آئے تو وہ آرام فرمائے یہاں تک کے نیند بھاگ چلی جائے اس کے پاس سے "۔

    جواب نمبر: 160710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:862-790/M=8/1439

    حدیث مذکور کے الفاظ یہ ہیں: عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ وَہُوَ یُصَلِّی فَلْیَرْقُدْ حَتَّی یَذْہَبَ عَنْہُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلَّی وَہُوَ یَنْعَسُ، فَلَعَلَّہُ یَذْہَبُ لِیَسْتَغْفِرَ فَیَسُبَّ نَفْسَہُ (ترمذی: ۱/۱۸، باب ما جاء في الصلاة عند النعاس)علماء نے فرمایا ہے کہ یہ حکم نوافل کے بارے میں ہے، فرض کو شامل نہیں، فرائض کو جماعت کے ساتھ ادا کرلینا چاہیے چاہے نفس پر شاق ہو وقال العلماء: إن ہذا الحکم في النافلة وأما الفریضة فیأتي بہا بحمل المشقة علی النفس(حاشیة ترمذی: ۱/ ۸۶، ط/ ایم اجمل فاوٴنڈیشن ممبئی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند