• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 160543

    عنوان: سنتوں کی جگہ قضائے عمری پڑھنا؟

    سوال: قضائے عمری نماز پڑھنے کے لیئے اگر غیر موکدہ سنت جیسے عصر اور عشاء کی سنت کی جگہ قضائے عمری پڑھ لوں تو کیا نماز ہو جائے گی اور فجر سے پہلے اور فجر کے باد اور ظہر کے پہلے اور باد اور عصر کے پہلے اور باد اور مغرب کے باد اور عشاء سے پہلے اور باد ان سبھی وقتوں میں پڑھ سکتا ہوں ،بہت تفصیل سے جواب دیجئے گا اللہ آپ کے علم میں اضافہ عطا فرمائے ۔آمین

    جواب نمبر: 160543

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:927-836/H=8/1439

    (۱) جی ہاں ہوجائے گی والاشتغال بقضاء الفوائت أولی، وأہم من النوافل إلا السنة المعروفة․․․ ومرادہ من السنة المعروفة الموٴکدہ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي/ ۴۴۷، ط: دار الکتاب دیوبند) وأما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولی وأہم من النوافل الخ (الدر المختار مع الشامي: ۲/ ۵۳۶باب قضاء الفوائت، ط: زکریا دیوبند)

    (۲) طلوع، زوال اور غروب آفتاب کے علاوہ جس وقت چاہیں قضاء نمازیں پڑھ سکتے ہیں؛ البتہ مسجد یا کسی ایسی جگہ نہ پڑھیں جہاں دوسروں کو قضاء پڑھنے کا علم ہوجائے، وجمیع أوقات العمر وقت القضاء إلا الثلاثة المنہیة قولہ إلا الثلاثة المنہیة وہي: الطلوع والاستواء والغرب (الدر مع الرد: ۲/ ۵۲۴، ط: المکتبة زکریا) وینبغي أن لا یطلع غیرہ علی قضائہ؛ لأن التأخیر معصیة فلا یظہرہا (الدر المختار) قلت والظاہر أن ینبغي ہنا للوجوب وأن الکراہة تحریمیة؛ لأن إظہار المعصیة معصیة لحدیث الصحیحین کل أمتي معافی إلا المجاہرون الحدیث (شامي: ۲/ ۲۳۹، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند