عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 160113
جواب نمبر: 160113
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:804-153/sn=8/1439
مسنون طریقہ یہ ہے کہ فرض نمازوں (جن کے بعد سنتیں ہیں) کے بعد مختصراً دعا کرکے سنت ادا کی جائے، ادائیگیٴ سنت میں زیادہ تاخیر کو فقہاء نے مکروہ اور ناپسندیدہ لکھا ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں نماز مغرب کے بعد سنت سے پہلے مذکور فی السوال معمول قابل ترک ہے، نماز کے بعد صرف مختصر دعا پر اکتفاء کیا جائے اور بسم اللہ الذی لا یضر الخ پڑھنے پڑھانے کا معمول سنت کے بعد رکھا جائے۔ رہا نماز فجر کے بعد کا معمول تو اسے باقی رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ بعد فجر کوئی سنت نہیں ہے۔ لیکن دعا کے بعد اس پر عمل کیا جائے دعا سے پہلے نہیں اور اس کا خیال رکھا جائے کہ مسبوق کی نماز میں خلل نہ ہو۔ ویکرہ تأخیر السنة إلا بقدر اللہم أنت السلام الخ قال الحلوائي: لا بأس بالفعل بالأوراد، واختارہ الکمال، قال الحلبي إن أرید بالکراہة التنزیہیّة ارتفع الخلاف الخ (درمختار مع الشامي: ۲/ ۲۴۷، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند