عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 160099
جواب نمبر: 160099
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:821-147T/sn=8/1439
محمد طاہر مرحوم نے جو کچھ بھی ترکہ زمین جائداد وغیرہ چھوڑا ہے اس میں مرحوم کی بیوی اور تمام بیٹے اور بیٹیوں (خواہ پہلی بیوی کے بطن سے ہوں یا دوسری بیوی کے بطن سے) کا حق ہے، دوسری بیوی اور ان کی اولاد کے لیے جائز نہیں ہے کہ پہلی بیوی کی اولاد کی رضامندی کے بغیر کوئی جائداد فروخت کریں، مرحوم طاہر کی وفات کے وقت اگر ان کے والد اور والدہ میں سے کوئی باحیات نہ رہا ہو نیز جس بیٹی کا انتقال ہوا ہے اس کے انتقال کا واقعہ مرحوم کی زندگی ہی میں پیش آیا ہو تو صورتِ مسئولہ میں مرحوم محمد طاہر صاحب نے جو کچھ بھی ترکہ: زمین، مکان پیسہ، زیورات اور دیگر اثاثہ چھوڑا ہے، سب کے بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی الارث کل ۱۴۴/ حصے کیے جائیں جن میں سے ۱۸/ حصے مرحوم کی دوسری بیوی کو ۱۴-۱۴/ حصے مرحوم کے ساتھوں بیٹو میں سے ہرایک کو اور ۷-۷/ حصے مرحوم کی چاروں بیٹیوں میں سے ہرایک کو ملیں گے، مرحوم کی پہلی بیوی جنھیں مرحوم نے طلاق دیدی تھی وہ مرحوم کی جائداد میں حق دار نہیں ہیں، انہیں کچھ نہ ملے گا۔ نقشہ تخریج حسب ذیل ہے:
زوجہ = ۱۸
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
بنت = ۷
بنت = ۷
بنت = ۷
بنت = ۷
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند