عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 160083
جواب نمبر: 160083
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:768-91T/N=8/1439
(۱): ٹرین میں سیٹوں کے درمیان یا دروازے کے پاس کچھ جگہ ہوتی ہے، جب ٹرین اسٹیشن پر نہ ہو تو وہاں نماز پڑھ لی جائے۔اسی طرح ہوائی جہاز میں دروازے وغیرہ کے پاس کچھ جگہ ہوتی ہے، وہاں نماز پڑھ لی جائے۔ اور اگر ٹرین یا ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کی کوئی جگہ نہ ہو تو ایسی صورت میں بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے؛ بلکہ نماز موٴخر کردیں اور جب ٹرین یا ہوائی جہاز سے اترجائیں تو پڑھ لیں۔ اور ٹرین یا ہوائی جہاز وغیرہ میں کوئی نماز قضا ہوجائے تو بعد میں اسے ادا کرنا ضروری ہے۔
وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائماً فقط یصبر ویصلي قائماً بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فی الوقت ویغلب علی ظنہ القدرة بعدہ……بحر ملخصاً عن التوشیح( رد المحتار، کتاب الطھارة، باب التیمم، ۱:۳۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): اگر بھیڑ وغیرہ کی وجہ سے ٹرین میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو جب آدمی ٹرین سے اترجائے تب نماز ادا کرلے؛ بلکہ آدمی کو چاہیے کہ سفر کی ترتیب اس طرح بنائے کہ یا تو نماز پڑھ کر ٹرین میں سوار ہو یا نماز کے وقت کے اندر ٹرین سے اترجائے اور نماز پڑھ لے۔
(۳): جو شخص قیام اور رکوع، سجدہ پر قادر ہو، اس کے لیے بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا جائز نہیں، اس کے لیے آپ نمبر ایک اور ۲میں ذکر کردہ تفصیل پر عمل کریں یا جن دو نمازوں کے درمیان لمبا وقفہ ہوتا ہے، ضرورت پر اس میں شہر میں آنے جانے کا نظام بنائیں۔
(۴): اگر آدمی کسی جگہ اتفاقی طور پر پھنس جائے اور نماز کی کوئی صورت نہ بن سکے اور نماز قضا ہونے کا اندیشہ ہو تو بیٹھ کر اشارے سے نماز نہ پڑھے؛ بلکہ بعد میں جب موقع ملے تو باقاعدہ کھڑے ہوکر تمام ارکان کے ساتھ نماز ادا کرے۔
وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائماً فقط یصبر ویصلي قائماً بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فی الوقت ویغلب علی ظنہ القدرة بعدہ……بحر ملخصاً عن التوشیح( رد المحتار، کتاب الطھارة، باب التیمم، ۱:۳۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۵): اگر کمرے میں باہر کے لوگوں کو بھی جمعہ میں شرکت کی اجازت ہو تو آپ لوگ جمعہ قائم کرسکتے ہیں، بہ شرطیکہ امام کے علاوہ کم از کم تین مقتدی ہوں اور جمعہ کا خطبہ وغیرہ بھی ہو ورنہ جب شہر میں جمعہ ہوجائے تو ظہر کی نماز تنہا تنہا ادا کرلیں اور آئندہ جمعہ کے لیے کوئی نظام بنائیں یا تعلیم کے لیے کوئی دوسرا نظام سوچیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند