• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 160083

    عنوان: ٹرین ، ہوائی جہاز وغیرہ میں نماز کے احکام اورملک چین میں نماز کے سلسلہ می کچھ مشکلات اور ان کے احکام

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرح متین اس مسئلہ میں کہ : (۱) ریل گاڑی اور جہاز میں نماز کی ادائیگی کیسے ہو؟ وضاحت کلی درکار ہے۔ اور جہاز یا ٹرین کی قضا نمازوں کا حکم بھی فرمادیجئے۔ (۲) مزید براں سائل یہاں شنگھائی (چین) میں بسلسلہٴ تعلیم مقیم ہے، بسا اوقات بلکہ بیشتر اوقات یہاں صبح (میٹرو ٹرین) میں ہی سفر کرنا ہوتا ہے اندورنِ شہر ۔ عرض یہ ہے کہ اگر نماز کا وقت اس ٹرین میں پڑ جائے (جیسا عموماً ہوتا ہے) تو بندہ کیسے نماز ادا کرے؟ جب کہ نشست و قیام ہر دو صورتوں میں اختلاط یہاں عام ہے۔ مستزاد محاذات میں غیر محارم کی موجودگی بھی امر واقعہ ہے۔ اب ان صور احوال میں نماز کی ادائیگی کیسے کی جائے ؟ ٹرین کی رفتار بھی اتنی ہوتی ہے کہ کھڑے ہو کے نماز کی ادائیگی از حد مشکل ہے۔ (۳) علاوہ عزیں کبھی کبھار شہر کے اندر امور مختلفہ کی انجام دہی کے سلسلہ میں جانا ہوتا ہے، تو نماز کا وقت پڑنے پر ادائیگی نماز کیسے ہو؟ جب کہ عموماً کسی بھی قسم کی عبادت پر یہاں پابندی ہے۔ واحد صورت جو احقر کے ذہن میں آتی ہے وہ یہ کہ بیٹھ کر کسی پاک جگہ اشاروں سے ہی ادائیگی ہو، کیا ایسا از روئے شرح درست ہے؟ (۴) اخیر میں یہ بھی عرض ہے کہ یہاں طلبہ کلیةً اپنے سپروائیزر (استاذ) کے احکامات کے پابند ہوتے ہیں۔ واقعہ یوں ہے کہ بیشتر وقت لیبارٹری (تجربہ گاہ) میں گذرنا ضروری ہوتا ہے، حدود جامعہ میں یوں تو کسی بھی مذہبی عبادت کی کوئی اجازت قانوناً نہیں مگر مسلم طلبہ کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ لیبارٹری کے اندر ہی کسی کونے میں نماز ادا کی جائے، پر بسا اوقات یوں ہوتا ہے کہ کوئی جگہ نہیں ملتی کہ جہاں نماز پڑھی جائے۔ ایسی صورت میں سائل تو جمع صوری ہی کرتا ہے، پر پوچھنا یہ ہے کہ اگر وہ بھی ممکن نہ ہو اور اندیشہ نماز کی قضا ہونے کا ہو تو کیا کرسی پر بھی بیٹھ کر اشاروں سے نماز جائز ہوگی؟ (۵) اخیر میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ جمعة المبارکہ کا بھی مسئلہ گنجلک ہے۔ اگر مسجد تک بندہ جائے تو کل ملاکر پانچ گھنٹے صرف ہوتے ہیں تقریباً، اور ہر جمعہ (جو کہ یہاں بھی کام کا دن ہے) پانچ گھنٹے جائے کام سے باہر رہنا گونا گوں مسائل کا موجب بنتا ہے چونکہ اکثر اساتذہ چینی ہیں جو دہریہ ہیں، اور مذہب ان کے ہاں کوئی صحیح نہیں۔ ایسی صورت میں کیا ایک کمرے یا ہال میں کچھ ساتھی جمعہ ادا کرسکتے ہیں؟ یا بدون مسجد نماز ظہر ہی پر قانع رہا جائے؟

    جواب نمبر: 160083

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:768-91T/N=8/1439

    (۱): ٹرین میں سیٹوں کے درمیان یا دروازے کے پاس کچھ جگہ ہوتی ہے، جب ٹرین اسٹیشن پر نہ ہو تو وہاں نماز پڑھ لی جائے۔اسی طرح ہوائی جہاز میں دروازے وغیرہ کے پاس کچھ جگہ ہوتی ہے، وہاں نماز پڑھ لی جائے۔ اور اگر ٹرین یا ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کی کوئی جگہ نہ ہو تو ایسی صورت میں بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے؛ بلکہ نماز موٴخر کردیں اور جب ٹرین یا ہوائی جہاز سے اترجائیں تو پڑھ لیں۔ اور ٹرین یا ہوائی جہاز وغیرہ میں کوئی نماز قضا ہوجائے تو بعد میں اسے ادا کرنا ضروری ہے۔

    وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائماً فقط یصبر ویصلي قائماً بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فی الوقت ویغلب علی ظنہ القدرة بعدہ……بحر ملخصاً عن التوشیح( رد المحتار، کتاب الطھارة، باب التیمم، ۱:۳۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): اگر بھیڑ وغیرہ کی وجہ سے ٹرین میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو جب آدمی ٹرین سے اترجائے تب نماز ادا کرلے؛ بلکہ آدمی کو چاہیے کہ سفر کی ترتیب اس طرح بنائے کہ یا تو نماز پڑھ کر ٹرین میں سوار ہو یا نماز کے وقت کے اندر ٹرین سے اترجائے اور نماز پڑھ لے۔

    (۳): جو شخص قیام اور رکوع، سجدہ پر قادر ہو، اس کے لیے بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا جائز نہیں، اس کے لیے آپ نمبر ایک اور ۲میں ذکر کردہ تفصیل پر عمل کریں یا جن دو نمازوں کے درمیان لمبا وقفہ ہوتا ہے، ضرورت پر اس میں شہر میں آنے جانے کا نظام بنائیں۔

    (۴): اگر آدمی کسی جگہ اتفاقی طور پر پھنس جائے اور نماز کی کوئی صورت نہ بن سکے اور نماز قضا ہونے کا اندیشہ ہو تو بیٹھ کر اشارے سے نماز نہ پڑھے؛ بلکہ بعد میں جب موقع ملے تو باقاعدہ کھڑے ہوکر تمام ارکان کے ساتھ نماز ادا کرے۔

    وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائماً فقط یصبر ویصلي قائماً بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فی الوقت ویغلب علی ظنہ القدرة بعدہ……بحر ملخصاً عن التوشیح( رد المحتار، کتاب الطھارة، باب التیمم، ۱:۳۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۵): اگر کمرے میں باہر کے لوگوں کو بھی جمعہ میں شرکت کی اجازت ہو تو آپ لوگ جمعہ قائم کرسکتے ہیں، بہ شرطیکہ امام کے علاوہ کم از کم تین مقتدی ہوں اور جمعہ کا خطبہ وغیرہ بھی ہو ورنہ جب شہر میں جمعہ ہوجائے تو ظہر کی نماز تنہا تنہا ادا کرلیں اور آئندہ جمعہ کے لیے کوئی نظام بنائیں یا تعلیم کے لیے کوئی دوسرا نظام سوچیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند