• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159894

    عنوان: جہری نماز میں منفرد کی اقتداء کرناکیسا ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دینومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی عشاء کی فرض نماز تنہا پڑھ رہا تھا دوسرا آکر نماز میں اس کے ساتھ شامل ہو گیا لیکن اس منفرد کو کو معلوم نہیں ہوا کوئی اس کے ساتھ شامل ہے ،اس نے سری قرائت کے ساتھ نماز مکمل کی تو ان کی نماز ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 159894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:701-613/D=7/1439

    اگر دوسرا شخص منفرد کی اقتداء کی نیت سے نماز میں شامل ہوا تھا، تو اس کی نماز درست ہوگئی، جہرا قرأت نہ کرنے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آئی۔ ولا یصح الاقتداء بإمام إلا بنیةٍ، وتصحُّ الإمامة بدون نیتہا․ (الأشباہ والنظائر، ۱۰/ ۷۲، ط: زکریا دیوبند)

    ائتمّ بہ بعد الفاتحة، یجہرُ بالسورة إن قصد الإمامة وإلا فلا یلزمُہ الجہرُ في الفجر وأولیی العشاء ین الخ․ وقال العلامة ابن عابدین: وسیذکر في باب الوتر․․․ أنہ لا کراہة علی الإمام لو لم ینو الإمامة، فإذا کان کذلک فکیف تلزم أحکامُ الإمامة بدون الالتزام․ (الدر مع الرد: ۳/۲۵۰، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند