• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159796

    عنوان: جن مساجد میں بجلی کا بل صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا جاتا ان میں پڑھی ہوئی نمازوں كا حكم؟

    سوال: سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مساجد میں بجلی چوری عموماً کئی طرح سے ہوتی ہے : (۱) مثلاً ڈائریکٹ کھمبے کے تار سے مسج کا کیبل جوڑنا، (۲) بجلی کا خرچہ زیادہ ہونے کے باجود کم لوڈ والا کنکشن کراکر بجلی استعمال کرنا مثلاً پانچ یا سات کلو کا واڈ کا خرچہ ہے اور ایک دو کلو واڈ کا کنکشن کراکر بجلی استعمال کرنا اور اگر لوڈ بڑھانے کے لئے کسی بجلی کرم چاری سے کہو تو وہ کہتا ہے کہ چلنے دو مسجدوں میں کون چیک کرنے آتا ہے ، تو ایسی صورت میں کیا کریں؟ (۳) میٹر کی رفتار (ریڈنگ) کم کرا دینا، (۴) میٹر استعمال شدہ یونٹ ظاہر کر رہا ہے پھے بھی میٹر ریڈر سے ملکر ریڈنگ کم کراکر بل ادا کرنا، (۵) میٹر کچھ وقفے کے لئے یا کچھ ایّام کے لئے روک دینا تاکہ بل کم آئے ، (۶) میٹر خراب ہو گیا ہے یا جل گیا ہے تو ایسی صورت میں بل کی ادائیگی کس طرح سے کریں۔ اکثر و بیشتر مساجد میں مذکورہ صورتوں میں سے کوئی نا کوئی صورت پائی جاتی ہے اور بہت کم مساجد میں صحیح طریقے سے بجلی کا بل ادا کیا جاتا ہے ، (۱) ایسی مساجد میں نماز پڑھنا جس میں بجلی کا بل صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا جاتا ہے کیسا ہے ؟ (۲) ذمہ دارانِ مساجد کا یہ عمل کیسا ہے اور ذمہ داران کو کیا کرنا چاہئے ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیکر ممنون و مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 159796

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:846-724/L=7/1439

    بجلی کی چوری بھی چوری ہے اور گناہ کا کام ہے ،اور خصوصاً مسجد جو اللہ کا گھر ہے اس میں اس فعلِ بد کی قباحت مزید بڑھ جاتی ہے۔ان اللہ طیب لا یقبل الا الطیب ․(مسلم شریف:۱/۳۲۶)؛اس لیے بجلی کی چوری خواہ کسی بھی طریقہ سے ہو اس سے احتراز ضروری ہے،مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ آئندہ اس کا خیال کرے اور جتنی بجلی کا استعمال ناجائز طریقہ پر ہوا ہے اس کا عوض خواہ آہستہ آہستہ سہی اس محکمہ میں ادا کردیا جائے۔جو نمازیں پڑھی گئیں وہ ادا ہو گئیں ان کے اعادہ کا حکم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند