• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159714

    عنوان: تراویح پڑھانے پر معاوضہ دینے کے حیلے کا حکم؟

    سوال: مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ کچھ سال پہلے ایک فتوی آیا تھا کہ کسی بھی حال میں تراویح پڑھاکر پیسہ لینا جائز نہیں ہے ؛ بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں جب رمضان کا مہینہ آتاہے ،تو لوگوں کے درمیان جھگڑا فساد ہوتاہے ، کوئی کہتاہے ، تراویح میں پیسے دے کر قرآن ختم نہیں کریں گے بلکہ سورة تراویح پڑھیں گے ، اور کوئی کہتاہے ، اس کو تین وقت نماز پڑھاکر کچھ پیسہ دینا ہے ، تو ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 159714

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:764-604/sn=7/1439

    تراویح پڑھاکر معاوضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے اور نہ مسجد والوں کا معاوضہ دینا جائز ہے اور چونکہ دیانات میں حیلے جوازِ واقعی کا فائدہ نہیں دیتے ہیں کہ حضرت اقدس تھانوی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے۔ (امداد الفتاوی : ۱/ ۴۸۴، ط: زکریا)؛ اس لیے دو تین وقت کی نماز پڑھانے کے حیلے سے بھی معاوضہ دینا جائز نہ ہوگا، اگر رضاکارانہ طور پر بلامعاوضہ قرآن کریم سنانے والا حافظ نہ ملے تو ”الم ترکیف“ سے ہی تراویح پڑھ لی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند