عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159714
جواب نمبر: 159714
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:764-604/sn=7/1439
تراویح پڑھاکر معاوضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے اور نہ مسجد والوں کا معاوضہ دینا جائز ہے اور چونکہ دیانات میں حیلے جوازِ واقعی کا فائدہ نہیں دیتے ہیں کہ حضرت اقدس تھانوی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے۔ (امداد الفتاوی : ۱/ ۴۸۴، ط: زکریا)؛ اس لیے دو تین وقت کی نماز پڑھانے کے حیلے سے بھی معاوضہ دینا جائز نہ ہوگا، اگر رضاکارانہ طور پر بلامعاوضہ قرآن کریم سنانے والا حافظ نہ ملے تو ”الم ترکیف“ سے ہی تراویح پڑھ لی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند