عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159387
جواب نمبر: 159387
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:721-81T/sd=7/1439
سننِ موٴکدہ یا نوافل میں صرف یہ نیت کافی ہے کہ میں نماز پڑھ رہا ہوں، یہ کہنا لازم نہیں کہ میں مثلاً فجر یا ظہر کی سنت ادا کررہا ہوں، اس تعیین کے بغیر بھی سنتیں ادا ہوجاتی ہیں؛ تاہم اگر کوئی متعین کرلے تو کوئی حرج بھی نہیں۔
المصلی إذاکان متنفّلا سواء کان ذٰلک النفل سنة موٴکدة أو غیرہا یکفیہ مطلق نیة الصلاة ولا یشترط تعیین ذٰلک النفل بأنہ سنة الفجر مثلا۔ (غنیة المستملی شرح منیة المصلی ۲۴۷) وکفیٰ مطلق نیة الصلاة لنفل وسنة راتبة ولو سنة فجر؛ وکذا الأربع المنوی بہا أخر ظہر أدرکتہ عند الشک فی صحة الجمعة، وبہ تتأدی السنة کما بسطہ فی الفتح، وأخرہ فی البحر والنہر۔ (درمختار مع الشامی ۲/۹۴زکریا، الفتاویٰ الہندیة ۱/۶۷، الفتاویٰ التاتارخانیة ۲/۳۹رقم: ۱۶۳۴زکریا) وأما النوافل فاتفق أصحابنا أنہا تصح بمطلق النیة۔ (الأشباہ والنظائر قدیم ۱/۶۲ا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند