• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159022

    عنوان: جس امام کا معلوم نہ ہو اس کی اقتداء کا حکم؟

    سوال: کیا غیرمعلوم امام کے پیچھے نماز درست ہے کیونکہ حج و عمرہ وغیرہ میں؟ کیسے ہر ایک سے معلوم کر سکتے ہیں ؟زبان کبھی نہیں آتی اور کبھی شرم آتی اور کبھی فتنے کا ڈر ہوتا ہے ۔

    جواب نمبر: 159022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:722-600/sn=7/1439

    اگر ظاہراً فسق وفجور کی کوئی چیز امام صاحب میں نہ ہو، نیز کوئی واضح قرینہ بھی اس بات پر نہ ہو کہ امام صاحب کا تعلق کسی گمراہ فرقہ سے ہے تو ایسے امام کے پیچھے بہ وقت ضرورت نماز ادا کرسکتے ہیں، اگر یہ ان کا مسلک اور ان کی تفصیلی حالت معلوم نہ ہو؛ لیکن بہرحال کوشش یہی ہونی چاہیے کہ آدمی اپنے ہم مسلک امام کے پیچھے نماز پڑھے، اگر امام صاحب دوسرے مسلک سے تعلق رکھتے ہیں تو کم ازکم اتنا معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اُن چیزوں میں احناف کی رعایت کرتے ہیں، جن کی عدم رعایت ان کے حق میں مفسد نماز ہے۔ (دیکھیں: امداد الفتاوی: ۱/ ۳۷۸، وبعدہ، احسن الفتاوی: ۴/ ۲۸۲، ط: دار الاشاعت، وغیرہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند