• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 158834

    عنوان: کس صورت میں نماز توڑکر موبائل بند کرسکتے ہیں؟

    سوال: زید کھتا ہے کہ دوران نماز اگر موبائل کا رنگ ٹون بجنے لگے تو نماز توڑ کر موبائل بند کرنا چاہیے ۔کیونکہ دوسروں کی نماز میں جو خلل آئے گا اس کا گناہ بھی اس شخض کے سر آئے گا جس کے جیب میں موبائل بج رہا ہے ۔ کیا زید کا یہ کھنا قرآن و سنت کی روشنی میں درست ہے ؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158834

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 599-477/N=6/1439

    آدمی کو چاہیے کہ جب مسجد پہنچے تو موبائل سوئچ آف کرلے یا کم از کم سائلنٹ کرلے، گھنٹی میں نہ رکھے؛ تاکہ نماز کے دوران گھنٹی بجنے سے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع نہ ہو۔ اور اگر کوئی شخص نماز سے پہلے موبائل سوئچ آف یا سائلنٹ کرنا بھول جائے اور اچانک نماز کے دوران موبائل کی گھنٹی بجنے لگے تو جیب میں ایک ہاتھ ڈال کر موبائل سوئچ آف کردے یا گھنٹی بند کردے، اس کے لیے عام حالات میں نماز توڑکر موبائل بند کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ اور اگر نماز توڑے بغیر کام نہ چلے اور موبائل کی گھنٹی بار بار بج رہی ہو ، جس کی وجہ سے نمازیوں بہت زیادہ زحمت اور تکلیف ہورہی ہو اور خود کو بھی کوفت ہورہی ہو کہ لوگ نماز کے بعدٹوکیں گے تو ایسی صورت میں نماز توڑکر موبائل بند کردے، عام حالات میں موبائل بند کرنے کے لیے نماز نہ توڑے ۔

    مستفاد:قولہ:”ویستحب لمدافعة الأخبثین“ کذا في مواھب الرحمن ونور الإیضاح لکنہ مخالف لما قدمناہ عن الخزائن وشرح المنیة من أنہ إن کان ذلک یشغلہ أي: یشغل قلبہ عن الصلاة وخشوعھا فأتمھا یأثم لأدائھا مع الکراھة التحریمیة ومقتضی ھذا أن القطع واجب لا مستحب ویدل علیہ الحدیث المار: لا یحل لأحد یوٴمن باللہ والیوم الآخر أن یصلي وھو حاقن حتی یتخفف“ اللھم إلا أن یحمل ما ھنا علی ما إذا لم یشغلہ لکن الظاھر أن ذلک لا یکون مسوغاً فلیتأمل۔ ثم رأیت الشرنبلالي بعد ما صرح بندب القطع کما ھنا قال: وقضیة الحدیث توجبہ۔(رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۲۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند