عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 158535
جواب نمبر: 158535
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:507-460/M=5/1439
مقتدی پر قرأت ہی نہیں ہے امام کی قرأت ہی مقتدی کے لیے کافی ہوجاتی ہے حدیث میں ہے: من کان لہ إمام فقراء ة الإمام لہ قراء ة (یعنی جس شخص کا امام ہو تو امام کی قرأت مقتدی کے لیے بھی قرأت ہے) (ابن ماجہ) اس لیے امام کے پیچھے مقتدی کی نماز بلا قرأت کے درست ہوجاتی ہے اور حکما وہ قیام بھی پانے والا ہوتا ہے حدیث میں ہے کہ جس نے امام کو رکوع میں پالیا تو اس نے رکعت کو پالیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند