• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157904

    عنوان: وہم کی وجہ سے نماز وامامت کا کیا حکم ہے؟

    سوال: احقر کو پیشاب کے بعد مذی کے چند قطرات آ نے کی بیماری ہے ، اس کے لیے نماز سے ایک گھنٹہ پہلے فارغ ہو تا ہوں اور نماز سے آ دھا گھنٹہ پہلے شرمگاہ پر پانی بہا کر شلوار کو پاک کر کے نماز کیلیے وضو کر تا ہوں ۔ایک دن عصر سے آدھا گھنٹہ پہلے نماز کیلیے وضو کیا اس کے بعد شرمگاہ میں کچھ جلن سی محسوس ہوئی ، اس کو وہم سمجھ کر ٹال دیا اور نماز پڑھ لی نماز کے بعد شلوار کو رفع وہم کیلیے دیکھا تو اس میں مذی کا کچھ بھی اثر نہ تھا اسی طرح گاؤں میں جانا ہوا جہاں مغرب اور عشائکی نماز کی امامت کی لیکن اب یہ خیال کھٹکتا ہے کہ اس دن نماز ہوئی یا نہیں ؟ براہ کرم جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157904

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:392-350/M=4/1439

    صورت مسئولہ میں جب آپ نے عصر کی نماز پڑھ کر شلوار چیک کرلیا اور اس میں مذی کا کچھ بھی اثر نہیں پایا تو آپ کی نماز ہوگئی اور اس کے بعد اسی وضو سے مغرب اور عشاء کی نماز میں امامت کرائی ہے تو امامت بھی درست ہوگئی، اب بلاوجہ آپ شک اوروہم میں نہ پڑیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند