• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157871

    عنوان: قضا نمازوں کا حساب کیسے کیا جائے؟

    سوال: پہلا: میں اس وقت 18 سال کا ہوں اور اب نمازیں بھی پڑھنا شروع کردیا ہوں، میں اپنی پچھلی تمام قضا نمازیں لوٹانا چاہتا ہوں تو میں کس عمر سے قضا نماز کا حساب لگا کر ٹوٹل کروں؟ کس طرح معلوم کروں کہ میرے ذمہ کتنی قضا نمازیں باقی ہیں؟ دوسرا: قضا نماز میں فرض کے علاوہ سنت موکدہ اور وتر بھی لوٹانا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 157871

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:491-413/sn=5/1439

    (۱) جب سے آپ بالغ ہوئے ہیں تب سے لے کر نماز شروع کرنے سے پہلے تک جتنی نمازیں آپ کی چھوٹی ہیں، سب کی قضا کرنا شرعاً ضرور ی ہے، بچہ جب اتنا بڑا ہوجائے کہ اسے احتلام وانزال ہونے لگے اس وقت سے شرعاً وہ بالغ سمجھا جاتا ہے، اگر احتلام وغیرہ نہ ہو تو پھر قمری حساب سے جب اس کی عمر مکمل پندرہ سال ہوجائے تو وہ شرعاً بالغ قرار پاتا ہے؛ لہٰذا آپ ذہن پر زور دے کر یہ تخمینہ کرلیں کہ بالغ ہونے کے بعد سے آپ کی کل نمازیں کتنی چھوٹی ہیں، زیادہ سے زیادہ جو تخمینہ بنے اسے اپنی کاپی میں درج کرلیں، پھر حسب سہولت جتنی نمازیں روزآنہ قضاء کی پڑھ سکیں پڑھتے رہیں اور اپنی کاپی میں اتنی نمازیں کم کرتے جائیں جب آپ ساری نماز پڑھ چکیں گے تب آپ کا ذمہ فارغ ہوجائے گا، اگر دن وتاریخ کی تعیین کے ساتھ نیت کرنا دشوار ہو تو دورانِ قضا نیت اس طرح کریں کہ میں اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں میں پہلی (یا آخری) (مثلاً) ظہر کی نماز یا عصر کی نماز قضا پڑھ رہا ہوں، یہی کافی ہے۔

    (۲) فرض اور وتر کی نمازوں کی قضا کرنی ہے، سنن خواہ موٴکدہ ہوں یا غیر موٴکدہ ان کی قضا ضروری نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند