• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157389

    عنوان: جمع بین الصلاتین

    سوال: کیا ہم لوگ ظہر اور عصر، نماز عصر میں ملاکر پڑھ سکتے ہیں؟ میں سعودیہ عربیہ میں اِنڈسٹری میں کام کرتا ہوں، یہاں ہمارا روز کا سفر ۱۲۵/ کلو میٹر ہے، میں ۹/ بجے پہنچتا ہوں اور ۵/ بجے تک حاضری ہوتی ہے، یہاں کے شیخ صاحب نے بتایا کہ افضل ہے کہ ظہر اور عصر ملا کر پڑھو۔

    جواب نمبر: 157389

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:359-302/D=4/1439

    ظہر کے وقت میں عصر کی نماز پڑھنا حنفیہ کے یہاں دلائل کی روشنی میں جائز نہیں، لہٰذا ڈیوٹی کے دوران تھوڑا وقت نکال کر ظہر کی نماز ادا کرلیا کریں، خواہ تنہا ہی پڑھ لیں اور بوقت مجبوری صرف فرض پر اکتفاء کرلیں ارشاد ربانی ہے ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ کِتَابًا مَوْقُوتًا﴾ یعنی ہرنماز اپنے وقت مقررہ کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ اور جن حدیثوں میں جمع بین الصلاتین کا ذکر ہے ان سے جمع صوری مراد ہے کہ ایک نماز اس کے آخری وقت اور دوسری نماز اس کے اول وقت میں پڑھی جائے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔

    عن أنس أنہ إذا أراد أن یجمع بین الصلاتین فی السفر أخر الظہر إلی آخر وقتہا وصلاہا وصلی العصر في أول وقتہا، ویصلي المغرب في آخر وقتہا ویصلي العشاء في أول وقتہا ویقول: ہکذا کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یجمع بین الصلاتین في السفر۔

    اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمر کی روایت بھی جمع صوری پر دلالت کرتی ہے (اعلاء السنن ج۲ص۹۲، باب عدم جواز الجمع بین الصلاتین جمعا حقیقیًا)

    اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ظہر کی نماز اس کے آخر وقت میں اور عصر کی نماز اس کے ابتدائی وقت میں پڑھتے تھے جس سے دیکھنے میں دونوں نمازوں کا جمع کرنا لگتا تھا لیکن حقیقتاً دونوں اپنے اپنے وقت ادا ہوتی تھیں، اسے جمع صوری کہتے ہیں یہ کرنا جائز ہے، لیکن جمع حقیقی کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند