• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 156789

    عنوان: اذان اور اقامت میں کیا فرق ہے ؟

    سوال: اذان اور اقامت میں کیا فرق ہے ؟ کیا ااقامت ایک ایک جملہ دہرانہ چاہیے یا اذان کی طرح دو دو بار؟ حدیث کی روشنی میں واضح کریں۔

    جواب نمبر: 156789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:319-224/sn=3/1439

    احناف کے یہاں تعدادِ کلمات کے اعتبار سے اذان اور اقامت میں کوئی فرق نہیں ہے یعنی اذان میں جتنے کلمات ہیں اقامت میں بھی اتنے ہی ہیں؛ البتہ ”اقامت“ میں ”حی علی الفلاح“ کے بعد دو مرتبہ ”قدقامت الصلاة“ کا اضافہ کیا جائے گا، یہ اضافہ اذان میں نہیں ہے۔

    اور فجر کی اذان میں ”الصلاة خیر من النوم“ دو مرتبہ کہا جاتا ہے۔ (ن)

    سنن بیہقی اسی طرح مصنف بن ابی شیبہ میں یہ روایت ہے: عن عبد الرحمن بن أبي لیلی، قال: حدثنا أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم أن عبد اللہ بن زید الأنصاري جاء إلی النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- فقال: یا رسول اللہ! رأیت في المنام کأن رجلا قام وعلیہ بردان أخضران،فقام علی حائط فأذن مثنی مثنی وأقام مثنی مثنی (إعلاء السنن: ۲/ ۱۱۰، ط: کراچی) یہ اور اس طرح کی متعدد روایتوں سے مذکورہ بالا حکم پر استدلال کیا گیا ہے، مزید تفصیل نیز دیگر ائمہ (جن کے یہاں اذان میں دوہرے اور اقامت اکہرے کلمات کہنا مسنون ہے) کے مستدلات کے جوابات کے لیے اعلاء السنن سے ”باب کیفیة الأذان والإقامة وسننہما والتثویب في الفجر“ (۲/۱۱۰،ط: کراچی) کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند