• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 1562

    عنوان:

    ریاض سے عمرہ کے لیے جانے والوں کا دو نمازیں ملاکر پڑھنا؟

    سوال:

    میر ا سوال یہ ہے کہ میں ریاض ،کے ایس ،اے، میں کام کر تا ہوں ،میں جب یہا ں سے عمر ہ کر نے کے لیے بس سے جاتاہوں توبس والے راستے میں کسی ایک نماز کے وقت روکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دو نماز یں ملا کر پڑھ لو،مثلا مغرب کے وقت روک تے ہیں اورکہتے ہیں کہ عصر اور مغرب ملا کر پڑھ لو اور لوگ ایسا کر تے ہیں(یہ با ت یہا ں پر عام ہے،کہتے ہیں کہ سفر میں اجا زت ہے )۔ کیا ایسا کر نا درست ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 1562

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 493/ د= 485/ د

     

    ہرنماز کو اس کے وقت مقررہ میں پڑھنا فرض ہے لقولہ تعالیٰ: اِنَّ الصَّلٰوةَ کَانَتْ عَلَی الْمُوٴْمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا اور ابن مسعود -رضی اللہ عنہ- کی روایت جو صحیحین میں ہے والذي لا إلہ غیرہ ما صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاة قط إلا لوقتھا الحدیث یعنی عرفات میں ظہر اور عصر کو جمع کرنے اور مزدلفہ میں مغرب و عشاء کوایک وقت میں جمع کرنے کے علاوہ کوئی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مقررہ وقت کے علاوہ میں نہیں پڑھی۔ لہٰذا حنفیہ کے یہاں دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرنا جائز نہیں ہے، اگر جمع تاخیر ہے یعنی پہلی نماز کا وقت ختم ہوگیا اور دوسری نماز کے وقت میں اس کو پڑھا تو پہلی نماز قضا ہوگی اور اگر جمع تقدیم ہے یعنی دوسری نماز کو اس کا وقت آنے سے پہلے ہی پہلی نماز کے وقت میں پڑھ لیا تو دوسری نماز باطل ہوگی وقت آنے سے پہلے پڑھنے کی وجہ سے۔ حنفیہ کے یہاں سفر میں بھی اس طرح جمع بین الصلاتین کرنا جائز نہیں ہے۔ امام شافعی -رحمہ اللہ- سفر میں اس کی اجازت دیتے ہیں مگر جن حدیثوں سے وہ اس کی گنجائش نکالتے ہیں وہ حدیثیں اس سلسلہ میں واضح نہیں ہیں، اس کے برخلاف احادیث صحیحہ اور آیت قرآنی سے نماز کا ان کے اوقات میں پڑھنا لازم اور ضروری ہے، صراحةً واضح طور پر ثابت ہے۔ لہٰذا آپ ہرنماز کو اس کے وقت کے اندر ہی پڑھنے کی کوشش کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند