• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 155913

    عنوان: نماز کے اوقات بدلنے کے لیے صدر یا مقتدیوں سے اجازت لینا ضروری ہے ؟

    سوال: زید مسجد میں امام ہے ، نماز کے اوقات بدلنے کے لیے صدر یا مقتدیوں سے اجازت لینا ضروری ہے ؟ (۲) مقتدی کہتے ہیں، امام صاحب گشت نہیں کراتے ، فضائل اعمال کی تعلیم میں نہیں بیٹھتے ،تین یوم 40 یوم 4 مانہ جماعت میں نہیں جاتے ، اس لیے امام صاحب کو بند کیا جائے ، یہ بات کہاں تک صحیح ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مطلع فرمائیں ۔ ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے ۔

    جواب نمبر: 155913

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:124-76/N=2/1439

    (۱): امام اوقات مستحبہ اور مقتدیوں کے عمومی مصالح کی رعایت کے ساتھ اوقات نماز تبدیل کرسکتا ہے، اس سلسلہ میں امام کو صدر یا مقتدیوں سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں؛ البتہ اگر کسی معتبر مفتی کی نگرانی میں پورے سال کے لیے اوقات نماز باجماعت کا نقشہ تیار کرلیا جائے اور امام صاحب اس کے مطابق اوقات نماز باجماعت کا اعلان کردیا کریں تو یہ مناسب صورت ہے۔

    (۲): جماعت میں جانا شرعاً واجب وضروری یا سنت وغیرہ نہیں ہے، صرف جائز ومباح ہے بہ شرطیکہ آدمی جماعت میں نکل کراعتدال پر رہے ، افراط وتفریط کا شکار نہ ہو؛ اس لیے جو مقتدی امام صاحب پر سوال میں مذکور اعتراضات کرتے ہیں، وہ مروجہ تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں غالی معلوم ہوتے ہیں، ان کے اعتراضات کی طرف کچھ توجہ کرنے کی ضرورت نہیں، اگر امام صاحب مفوضہ ذمہ داریاں صحیح طور پر انجام دے رہے ہیں تو انھیں منصب امامت باقی رکھا جائے، بلا وجہ شرعی انھیں امامت سے معزول کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند