• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 155118

    عنوان: نماز میں قراء ت حفص کے علاوہ دوسری قراء ت پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں مدرسہ کی مسجد میں طلباء اور عوام کے مابین امام صاحب قراء ت حفص کے علاوہ دوسری قرائت میں نما ز پڑھاتے ہیں اور طلبہ اس قرائت سے واقف بھی ہیں اور امام صاحب نماز شروع کرنے سے پہلے اعلان بھی کردیتے ہیں کہ آج فلاں امام صاحب کی قرئات پڑھی جائے گی تو اس طرح نماز پڑھانا درست ہے ؟

    جواب نمبر: 155118

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:36-39/sd=2/1439

    قراء تِ سبع متواترہ میں ہے ۔ قراء ت حفص کے علاوہ دوسری روایت کے مطابق نماز پڑھنے سے شرعاً نماز صحیح ہوجاتی ہے ،؛ لیکن عوام میں مشہور ومعروف روایت حفص کے مطابق ہی نماز پڑھنا چاہیے ، معروف ومروج قراء ت کے علاوہ دوسری روایت کے مطابق نماز پڑھانے سے عوام کے مابین اختلاف وانتشار اور فتنے کا اندیشہ ہے ، صورت مسئولہ میں چونکہ طلبہ کے ساتھ عوام بھی نماز پڑھتے ہیں، اس لیے قراء ت حفص کے مطابق ہی نماز پڑھنا بہتر ہے ۔ وقراء ة القرآن بالقراء ة السبع والروایات کلہا جائزة، ولکنی أری ا لصواب أن لا یقرأ بالقراء ة العجیبة بالأمالات وبالروایات الغریبة -- ولا ینبغی للأئمة أن یعملوا العوام إلی ما فیہ نقصان دینہم ودنیاہم وحرمان ثوابہم فی عقابہم (الفتاوی التاتارخانیة: ۷۲/۲، رقم: ۱۷۸۳، زکریا) وکذا فی الدر المختار مع رد المحتار: /۲ ۲۶۲، زکریا، امداد الفتاوی: /۱ ۲۹۵- ۲۹۷، زکریا، احسن الفتاوی: ۸۱/۳،زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند