• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 154906

    عنوان: پیشاب کو روک کر نماز پڑھنا

    سوال: پیشاب کرنے کے بعد مجھے 15 سے 20 منٹ قطرے آتے ہیں، اگر اس دوران جماعت کے نکلنے کا ڈر ہو جیسے فجر میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پیشاب کی حاجت ہوتی ہے ، اٹھتے ہی تو پیشاب کو روک کر نماز پڑھنا بہتر ہے یا نماز قضا کرنا یا بے جماعت پڑھنا بہتر ہے ؟

    جواب نمبر: 154906

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:9-41/L=2/1439

    صورتِ مسئولہ میں اگر پیشاب کا شدید تقاضہ ہو اور جماعت نکل رہی ہو تواس کو چاہیے کہ جماعت چھوڑکر پہلے اطمینان سے پیشاب کرے اور جماعت نکل چکی ہو تو تنہا ادا کرلے ؛البتہ اگر وقت نکلنے کا اندیشہ ہو تو اسی حالت میں نماز ادا کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    (قولہ وصلاتہ مع مدافعة الأخبثین إلخ) أی البول والغائط. قال فی الخزائن: سواء کان بعد شروعہ أو قبلہ، فإن شغلہ قطعہا إن لم یخف فوت الوقت، وإن أتمہا أثم لما رواہ أبو داود لا یحل لأحد یوٴمن باللہ والیوم الآخر أن یصلی وہو حاقن حتی یتخفف ، أی مدافع البول، ومثلہ الحاقب: أی مدافع الغائط والحازق: أی مدافعہما وقیل مدافع الریح اہ. وما ذکرہ من الإثم صرح بہ فی شرح المنیة وقال لأدائہا مع الکراہة التحریمیة. بقی ما إذا خشی فوت الجماعة ولا یجد جماعة غیرہا، فہل یقطعہا کما یقطعہا إذا رأی علی ثوبہ نجاسة قدر الدرہم لیغسلہا أو لا، کما إذا کانت النجاسة أقل من الدرہم. والصواب الأول، لأن ترک سنة الجماعة أولی من الإتیان بالکراہة: کالقطع لغسل قدر الدرہم فإنہ واجب، ففعلہ أولی من فعل السنة، بخلاف غسل ما دونہ فإنہ مستحب فلا یترک السنة الموٴکدة لأجلہ، کذا حققہ فی شرح المنیة.(شامی:/۲ )۴۰۸


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند