• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 15299

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ زوال کا وقت کب شروع ہوتاہے اورکتنے منٹ کا ہوتا ہے؟ آج کل مسجد میں زوال کا وقت نہیں لگاتے ہیں اور پتہ لگانے کا طریقہ معلوم نہیں۔ مہربانی ہوگی اگر آپ طریقہ بتادیں۔ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم زوال کے وقت قرآن کی تلاوت، ذکر وغیرہ کرسکتے ہیں؟ جب اذان ہوتی ہے کیا اس وقت قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ زوال کا وقت کب شروع ہوتاہے اورکتنے منٹ کا ہوتا ہے؟ آج کل مسجد میں زوال کا وقت نہیں لگاتے ہیں اور پتہ لگانے کا طریقہ معلوم نہیں۔ مہربانی ہوگی اگر آپ طریقہ بتادیں۔ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم زوال کے وقت قرآن کی تلاوت، ذکر وغیرہ کرسکتے ہیں؟ جب اذان ہوتی ہے کیا اس وقت قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 15299

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1517=1239/د

     

    (۱) ٹھیک استوائے شمس سے آدھ منٹ بعد زوال کا وقت شروع ہوجاتا ہے، احتیاطاً استواء سے ۴/ ۵/ منٹ بعد نماز وغیرہ پڑھیں۔

    (۲) دوپہر کے قریب کچھ پہلے ایک سیدھی لکڑی برابر زمین میں گاڑدیں، اس کا سایہ کم ہوتا رہے گا، سایہ جس جگہ پہنچ کر کم ہونا بند ہوجائے یہی نصف النہار ہے (استوائے شمس) کا وقت ہے، اس وقت نماز پڑھنا مکروہ تحریمی یعنی ممنوع ہے، پھر جب دوسری طرف سایہ بڑھنے لگے تو دوسری جانب اسی سایہ بڑھنے کا نام زوال شمس ہے، جب زوال ہوجاتا ہے تو نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے۔

    (۳) درحقیقت نماز پڑھنا جو منع ہے وہ استوائے شمس (نصف النہار) کے وقت منع ہے، احتیاطاً پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد جب سورج دوسری طرف ڈھل جائے تو زوال کا وقت ہوجاتا ہے، زوال کے وقت نماز پڑھنا منع نہیں ہے، ممانعت نصف النہار کے وقت ہے، مگر لوگ زوال بول کر نصف النہار مراد لیتے ہیں، یہ از قبیل اغلاط العوام ہے۔ ٹھیک استواء کے وقت نماز فرض، نفل کسی قسم کی حتی کہ کوئی بھی سجدہ کرنا منع ہے، ذکر اور تلاوت استواء کے وقت منع نہیں ہے اور زوال کے وقت تو نماز ہرقسم کی اور ذکر تلاوت وغیرہ سب جائز ہے۔

    (۴) اپنے قریبی مسجد (محلہ کی مسجد) کی اذان ہے تو اس کے آداب میں سے ہے کہ تلاوت بند کرکے اذان کا جواب دیں، پھر تلاوت کریں اور اگر دوسرے محلہ کی ہے تو تلاوت جاری رکھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند