• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 15090

    عنوان:

    امام نماز پڑھانے کے لیے مصلے پر کب جانا چاہیے، اقامت سے قبل یا اقامت کے بعد؟

    (۲) تکبیر تحریمہ امام کو کب کہنی چاہیے، موٴذن کے پوری اقامت مکمل کرنے کے بعد یا مکمل کرنے سے پہلے؟ بعض مساجد میں دیکھا گیا کہ موٴذن کی اقامت مکمل نہیں ہوپاتی امام تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھادیتے ہیں، جس سے موٴذن تکبیر اولیٰ کے ثواب سے محروم ہوجاتا ہے، اور مصلیوں کے بھی اقامت کے جواب مکمل نہیں ہوپاتے۔

    (۳) اگر امام مصلے سے کچھ فاصلے پر ہے اس وقت مکبر اقامت شروع کردے تو اقامت مکمل ہوئی یا نہیں، یا اقامت پھر سے دینا چاہیے؟

    سوال:

    امام نماز پڑھانے کے لیے مصلے پر کب جانا چاہیے، اقامت سے قبل یا اقامت کے بعد؟

    (۲) تکبیر تحریمہ امام کو کب کہنی چاہیے، موٴذن کے پوری اقامت مکمل کرنے کے بعد یا مکمل کرنے سے پہلے؟ بعض مساجد میں دیکھا گیا کہ موٴذن کی اقامت مکمل نہیں ہوپاتی امام تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھادیتے ہیں، جس سے موٴذن تکبیر اولیٰ کے ثواب سے محروم ہوجاتا ہے، اور مصلیوں کے بھی اقامت کے جواب مکمل نہیں ہوپاتے۔

    (۳) اگر امام مصلے سے کچھ فاصلے پر ہے اس وقت مکبر اقامت شروع کردے تو اقامت مکمل ہوئی یا نہیں، یا اقامت پھر سے دینا چاہیے؟

    جواب نمبر: 15090

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1490=1216/د

     

    (۱) اقامت شروع ہوتے ہی مصلے پر پہنچ جائے۔

    (۲) قدمامت الصلاة کہہ چکنے کے بعد بھی امام تکبیر تحریمہ کہہ سکتا ہے جب کہ بعض کتب فقہ میں لکھا ہے: وشروع الإمام في الصلاة مذ قیل قد قامت الصلاة (تنویر الأبصار: ۲/۱۷۷، شامي) مگر یہ صرف آداب میں سے ہے، اس لیے اس پر اصرار کرنا یا اس کے خلاف کرنے والے کو ملامت کرنا جائز نہیں ہے، نیز صاحب درمختار نے لکھا ہے : ولو أخر حتی أتمھا لا بأس بہ إجماعًا اور اس قول کو اعدل المذاہب اور اصح قرار دیا ہے، نیز قد قامت الصلاة پر نماز شروع کرنے سے موٴذن تکبیر تحریمہ میں امام کی مقارنت سے محروم ہوجائے گا اس لیے بہتر اور افضل یہی ہے کہ اقامت پوری ہوجانے کے بعد ہی تکبیر تحریمہ کہی جائے صاحب رد المحتار تحریر فرماتے ہیں: لأن فیہ محافظة علی فضیلة الموٴذن وإعانة لہ علی الشروع مع الإمام (۲/۱۷۸، شامي زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند