• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150759

    عنوان: بریلوی یا سلفی امام كی اقتدا كرنا كیسا ہے؟

    سوال: جب ہمیں معلوم نہ ہو کہ امام کا عقیدہ کیا ہے جس کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، بس اتنا علم ہے کہ یہ بریلوی ہیں یا سلفی ہیں۔ ایسے میں اقتداء کرنی چاہئے یا نہیں؟ کس حد تک گمراہ ہیں یہ نہیں پتا کہ شرک تک ہیں عقائد یا بدعت تک محدود ۔ تب بغیر جانے اقتداء کا کیا حکم ہے؟ اور اعادہ کرنا ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 150759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 926-857/Sn=8/1438

    اگر اقتداء نہ کرنے میں کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو توایسے امام کی اقتداء سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ بریلوی اور غیرمقلد کے پیچھے نماز بہرحال مکروہ ہوتی ہے؛ البتہ اگر کوئی اتفاقا کسی مجبوری سے اقتداء کرلے اور امام کی طرف سے کسی ایسی چیز کا صادر ہونا اسے معلوم نہ ہو جو اس (مقتدی) کے حق میں مفسدِ نماز ہے تو اس کی نماز ادا ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند