• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150468

    عنوان: کیا فوجی حضرات نماز قصر ادا کریں گے یا پوری نماز پڑھیں گے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! پاکستان کے اتری علاقے کا میں شہر کلگتسے تعلق رکھتا ہوں۔ کیا فوجی حضرات نماز قصر ادا کریں گے یا پوری نماز پڑھیں گے؟ اور امامت کرا سکتے ہیں یا نہیں؟ فوجی حضرات آرمی ہیڈ کوارٹر کے احکامات کے تابع ہوتے ہیں، ان کو رات کے آدھے حصے میں بھی اگر ہیڈ کوارٹر سے بلاوا آجائے تو وہ اپنی جگہوں کو چھوڑ کر آئے ہوئے حکموں کو بجا لاتے ہیں، اس کی تعمیل کر کے جگہ سے ہجرت کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 150468

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 748-753/N=7/1438

     فوجی حضرات کو اگر حالات کے تناظر میں کسی بستی میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کا یقین یا غالب گمان ہو تو وہ وہاں مسافر نہ ہوں گے، مقیم ہوں گے اور چار رکعت والی نمازیں مکمل چار پڑھیں گے اور چار رکعت کی نماز میں چار رکعتیں پڑھاکر مقیم او ر مسافر ہر طرح کے مقتدیوں کی امامت بھی کرسکتے ہیں اور اس صورت میں ہیڈ کوارٹر کے حکم کے مطابق پندرہ دن کے اندر ہنگامی طور پر دوسری جگہ منتقل ہونے کا محض امکان کچھ بھی مضر نہ ہوگا۔ اور اگرانھیں حالات کے تناظر میں کسی جگہ پندرہ دن قیام کا یقین یا غالب گمان نہ ہو تو وہ وہاں مسافت شرعی سے پہنچ کر مسافر ہی رہیں گے، مقیم نہ ہوں گے اور چار رکعت والی نمازوں میں قصر کریں گے۔ اور اگر وہ امام بنیں تو چار رکعت والی نمازیں صرف دو پڑھیں۔ اور اگر انہوں نے چار پڑھی تو ان کے پیچھے مقیم مقتدیوں کی نماز نہ ہوگی (مستفاد:احسن الفتاوی ۴:۷۸-۸۰، مطبوعہ: ایچ، ایم، سعید کراچی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند