عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 149424
جواب نمبر: 149424
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 535-506/N=6/1438
اگر ممکن ہو تو دفتر کے ذمہ دار سے اجازت لیے بغیر وقت پر نماز پڑھ لیا کریں اور نماز مختصر پڑھیں، لمبی نہ پڑھیں تاکہ دفتری کام کا زیادہ حرج نہ ہو اور لوگ اعتراض نہ کریں اور اگر دفتر کا ذمہ دار اس پر بھی اعتراض کرے تو اس سے کہیں کہ نماز میں جتنا وقت لگتا ہے، آپ اس کے بہ قدر میری تنخواہ کم کردیں اور اگر وہ اس کے لیے تیار نہ ہو تو آپ کوئی دوسری ملازمت کی کوشش کریں، انشاء اللہ آپ کو کوئی مناسب ذریعہ معاش مل جائے، اور اگر اس میں کچھ مشقت یا دیر لگے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، صبر سے کام لیں، انشاء اللہ جو کچھ ہوگا، بہتر ہوگا۔ اللہ تعالی آپ کو دین پر عمل کرنے کے ساتھ بہتر سے بہتر ذریعہ معاش عنایت فرمائیں۔ قولہ:(ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ) بل ولا أن یصلي النافلة ، قال فی التاترخانیة: وفی فتاوی الفضلي: وإذا استأجر رجلاً یوماً یعمل کذا فعلیہ أن یعمل ذلک العمل إلی تمام المدة ولا یشتغل بشییٴ آخر سوی المکتوبة ، وفي فتاوی سمرقند: وقد قال بعض مشایخنا: لہ أن یوٴدي السنة أیضاً، واتفقوا أنہ لا یوٴدي نفلاً، وعلیہ الفتوی الخ (رد المحتار،کتاب الإجارة، باب ضمان الأجیر ۹: ۹۴-۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند