• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 147490

    عنوان: ٹخنوں سے اوپر كرنے كے لیے پائینچوں کو موڑنا؟

    سوال: بریلوی کہتے ہیں کہ نماز میں پاجامے کو نہیں موڑنا نہیں چاہئے اگر چہ یہ ٹخنے سے نیچے ہو ؟ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے نبی نے ٹخنے سے اوپر پاجامہ رکھنے کا حکم اس وقت کے عرب کے غرور وکو ختم کرنے کے لیے دیا تھا۔ براہ کرم، اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔اگر کچھ لوگ بلویت کو مانتے ہیں تو ان کو پاجامہ موڑنا نہیں ہے اگرچہ یہ لمبا ہو ؟تو کیا ا س کی نماز ہوجائے گی؟کیا یہ حکم (پاجامہ موڑنا) صرف نماز کے لیے ہے؟

    جواب نمبر: 147490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 347-56/D=4/1438

    حدیث شریف کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاجامہ، پینٹ، لنگی وغیرہ کو ٹخنے سے اوپر رکھنے کا حکم فرمایا، اور ٹخنے سے نیچے رکھنے والوں کے لیے سخت وعید ذکر کی ہے ”ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار“ (رواہ البخاري: رقم الحدیث: ۵۷۸۷) پاجامہ وغیرہ کا جتنا حصہ ٹخنے کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں جلے گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے کسی خاص علاقے یا ملک کے مردوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ ہرعلاقے کے مسلمان مردوں پر ضروری ہے کہ وہ ہروقت اور ہرحالت میں لنگی پینٹ وغیرہ ٹخنے سے اوپر رکہیں، اور بریلوی حضرات کا حدیث کا یہ مطلب بیان کرنا کہ ”ٹخنے سے اوپر پاجامہ رکھنے کا حکم اس وقت کے عرب کے غرور کو ختم کرنے کے لیے تھا“ تمام محدثین کی تصریح کے خلاف ہے اس لیے ان کا یہ مطلب بیان کرنا درست نہیں۔ اورجب عام حالت میں ٹخنے سے اوپر پینٹ وغیرہ رکھنے کا حکم ہے اور نہ کرنے پر اتنی سخت وعید ہے تو نماز کی حالت میں اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ البتہ اکر کوئی عمداً نماز کی حالت میں پاجامہ، لنگی وغیرہ ٹخنے سے نیچے رکھے تو ایسا کرنا گناہ ہے لیکن اس کی نماز کراہتِ تحریمی کے ساتھ صحیح ہوجائے گی وکرہ ”سدل“ تحریمًا للنہي ”ثوبہ“ أي إرسالہ بلا لبس معتاد․ الدر․․ وفي الرد: ․․․ وفسرہ الکرخي بأن یجعل ثوبہ علی رأسہ․․․ إذا لم یکن علیہ سراویل․․․ وإن کان مع السراویل فکراہتہ للتشبہ بأہل الکتاب فہو مکروہ مطلقاً وسواء کان للخیلاء أو غیرہ․ (شامي: ۲/ ۴۰۵، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند