عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 147478
جواب نمبر: 14747801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 16-233/Sn=4/1438
ظاہر یہی ہے کہ آپ نے گڑگاوٴں کو اپنے وطن کے طور پر قبول نہیں کیا ہے، محض عارضی طور پر وہاں رہتے ہیں، اگر واقعہ بھی یہی ہے تو صورتِ مسئولہ میں آپ وہاں حسب شرائط ”قصر“ کریں گے، وہاں آپ کے لیے اتمام جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سوال یہ ہے کہ میں کرتا اور بنیان کے بغیر نماز اور تلاوت کرتا ہوں، کیوں کہ مجھے گرمی بہت لگتی ہے ۔ یہ صرف گھر میں ہی کرتا ہوں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ مجھے ناف کے نیچے اور پاؤں کے تلووں میں بہت پسینہ بھی آتا ہے۔
3476 مناظرمیں علی گڑھ کا رہنے والا ہوں، لیکن کام کی خاطر میں ریاض میں رہ ہاہوں ۔ اگر علی گڑھ آؤں تو کیا میں قصر ادا کروں یا پوری نماز پڑھوں کیونکہ یہ میرا گھر ہے؟ میر ا خیال یہ ہے کہ قصر نماز ہوگی اس حدیث کی بناء پر جو بخاری ، جلددوم، حدیث نمبر187 /باب القصر ، یحی بن اسحاق سے مروی ہے کہ میں نے انس سے سنا کہ:? ہم لوگ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ سفر کرتے تھے اور دو رکعت اداکرتے تھے(ہر نماز میں) یہاں تک ہم مدینہ لوٹ آتے تھے? میں نے کہا: ? کیاآپ لوگ مدینہ میں رکتے تھے؟? انہوں نے جواب دیا: ? ہم لوگ مدینہ میں دس دن تک رکتے تھے?۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے تھے، لیکن کچھ لوگوں سے بات کرنے کے بعد میں تذبذب میں پڑگیا، چونکہ انہوں نے کہا کہ ریاض تمہارا وطن اصلی نہیں ہے۔ اس لیے جب تم علی گڑھ پہنچو تو پوری نماز پڑھو۔ براہ کرم، کچھ ایسی احادیث کے حوالے دیں جس میں وطن اصلی کا تذکرہ ہو، نیز مذکورہ بالا بخاری کی حدیث کا جواب دیں۔
2041 مناظرکیا فرماتے ہیں مفتیان دین قرآن وحدیث کی روشنی میں کہ بعض احباب جو کہ ایک مقامی مسجد کے امام کی خامیوں کے مدنظرکراہیت محسوس کرتے ہوئے اس پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔۔ اس لئے دور دراز مساجد میں جاکر اور تنہاگھروں میں اپنی نماز ادا کرلیتے ہیں۔۔۔بعض مجبوری میں نماز ان کے پیچھے پڑھتے ہیں۔۔۔۔ مذکورہ امام مسجد۔۔ کافی عرصہ سے منصب امامت پر فائض ہے۔۔۔۔۔لیکن وہ مسجد کے مجموعی و اجتماعی چندے میں ہیرا پھیری و غبن کا مرتکب ہے۔۔۔۔۔ایک مکان کی دلالی میں بھی شریک ہو چکا ہے۔۔۔تعویذ غنڈے میں بھی کمیشن لیتا ہے۔۔۔۔۔۔جب کوئی شخص انفرادی طور پر چپ چاپ مسجد کے اخراجات کیلئے مسجد ہذا کے امام کو کچھ رقم دیتا ہے۔۔۔۔۔تو وہ رقم بھی ان کی ملکیت بن جاتی ہے۔۔۔اس کے بوجود نمازیوں کی اکشریت پر وہ ایمانداری کی چھاپ رکھتا ہے۔۔۔۔وہ لوگ حقائق سے ناآشنا ہیں۔بعض لوگ جو آشنا ہیں۔ان کو جھٹلاتا ہے۔وہ بعض لوگ اس کو ہٹانے کی جسارت نہیں رکھتے ہیں۔اس کے پیچھے نماز کی ادائیگی کا مسئلہ ہے۔کیونکہ یہ علاقہ کی اکیلی مسجد ہے۔۔اور نمازیوں کیلئے دور دراز جاکر نماز پڑھنا بھی محال ہے۔۔۔انفرادی نماز بحسیت مجبوری پڑھی جاتی ہے۔۔۔۔بہر حال مذکورہ باتوں اوراجتماعیت کے چندے میں ہیرا پھیری و غبن کو چند لوگ درگذر کے مجاز ہوسکتے ہیں۔۔ جبکہ مسجد کا امام حقائق و ثبوت کے سامنے یہ کہ کر بات ٹال دیتا ہے۔۔کہ اس کو کچھ یاد نہیں۔اور وہ پھر گروہ بندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔۔۔۔مظاہرین حقائق سے تصادم کرتے ہیں۔ بہر کیف قرآن وحدیث کے روشنی میں ایسے شخص کے پیچھے نماز کی ادائیگی مذکورہ باتوں کی بنیاد پر درست ہوسکتی ہے۔۔۔براہ کرام رہنمائی فرمائیں۔
نفل نماز وں میں ایک ساتھ کتنی نماز وں کی نیت کر سکتے ہیں؟
3070 مناظر