India
سوال # 12248
حضرت یہ بتادیجئے کہ جائے نماز کے اوپر اکثر کعبہ شریف یا مسجد نبوی (علیہ السلام) بنی ہوئی ہوتی ہے اوربے خیالی میں اس پر پیر پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں کیا کوئی گناہ صادر ہو جاتا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی تلافی کے لیے کیا کیا جائے گا؟ اگر نہیں، تو کیا اس طرح کی جائے نماز استعمال کرسکتے ہیں؟ (۲)کیا غیر مسلم (ہندو) کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھاسکتے ہیں؟
Published on: May 6, 2009
جواب # 12248
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 652=462/ل
جس جائے نماز پر کعبہ شریف یا مسجد نبوی کی تصویر ہو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر اس کی وجہ سے نماز میں ذہن منتشر ہوتا ہو تو پھر مکروہ تنزیہی ہوگا اس پر پیر پڑجانے سے کوئی گناہ نہیں ہوا، جب عین خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں پیر رکھنا جائز ہے تو اس کی تصویر پر رکھنا بدرجہ اولیٰ جائز ہوگا۔
(۲) مجبوری میں کھاسکتے ہیں بشرطیکہ اس غیر مسلم کے ہاتھ میں کوئی نجس چیز لگی ہوئی نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
امام نماز پڑھا رہا تھا، دوران نماز موبائل کی گھنٹی بجی۔ امام نے ایک مرتبہ قیام میں موبائل بند کیا، لیکن گھنٹی بند نہیں ہوئی، پھر رکوع میں، پھر قومہ میں اور پھر سجدہ میں گھنٹی بند کیا۔ کیا اس حرکت سے نماز ٹوٹ گئی؟
ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟
ہماری مسجد میں ایک مسئلہ کھڑا ہوا ہے کہ نماز کے بعد دعا اجتماعی ہونا چاہیے یا انفرادی۔ سابق امام صاحب سرّی (بلا آواز کے) دعا کراتے تھے، اب ایک دوسرے امام آئے اور انھوں نے بلند آواز سے دعا کرانا شروع کردیا۔ براہ کرم، قرآن و حدیث سے اس سلسلے میں فتوی عنایت فرمائیں۔
میرا شہر میری آفس سے اسّی (۸۰) کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور میں ادھر چار دن کام کرتا ہوں اور تین دن گھر پر رہتا ہوں۔ تو کیا میں اپنی آفس میں قصر نماز پڑھوں گا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام نماز میں پینٹ یا پاجامے کو ٹخنوں سے اوپر موڑنے کے بارے میں، کیا موڑنا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جو شخص چھوٹی داڑھی رکھتا ہو وہ نماز کے لیے اذان دے سکتا ہے؟
میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں۔ میں یہاں دیکھتا ہوں کہ اکثر لوگ سنت نہیں پڑھتے ہیں۔ انڈیا میں ہم سنتے ہیں کہ اگر سنت موٴکدہ نہیں پڑھیں گے تو گناہ ہوگا، لیکن یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں ،وہ کہتے ہیں کہ سنت موٴکدہ و غیر موٴکدہ جیسے کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف فرض نماز پڑھنا ضروری ہے ، اسے اگر چھوڑیں گے تو گناہ ہوگا اور اس کی سزا ملے گی۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کیا ہوتی ہے، کیا اس کا وجود ہے؟
ظہر کی نماز ہم کب تک پڑھ سکتے ہیں بغیر قضا کیے؟ہمارے پاس نماز کا جو چارٹ ہے اس کے مطابق یہاں آج کل عصر کا وقت 6:15 شام ہے، لیکن نماز گھڑی میں وقت 5:10 ہے ،حنفی کے حساب سے ،ہم 6:15 کے بعد ہی عصر کی نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن ظہر کی نماز کا پتہ کرنا ہے کہ ہم اسے 5:10 ہی تک ہی پڑھ سکتے ہیں یا ظہر کا وقت 6:15 تک رہتا ہے؟ مغرب کی نماز بھی کیا جب تک عشاء کی اذان نہ ہو پڑھ سکتے ہیں یا اس کا بھی متعین وقت ہے؟جیسے آج کل مغرب 8:22 تک ہوتی ہے اور عشاء 9:45 پرہے۔ براہ کرم، یہ بتائیں کہ مغرب کتنے بجے تک پڑھ سکتے ہیں؟