عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 12248
حضرت یہ بتادیجئے کہ جائے نماز کے اوپر اکثر کعبہ شریف یا مسجد نبوی (علیہ السلام) بنی ہوئی ہوتی ہے اوربے خیالی میں اس پر پیر پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں کیا کوئی گناہ صادر ہو جاتا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی تلافی کے لیے کیا کیا جائے گا؟ اگر نہیں، تو کیا اس طرح کی جائے نماز استعمال کرسکتے ہیں؟ (۲)کیا غیر مسلم (ہندو) کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھاسکتے ہیں؟
حضرت یہ بتادیجئے کہ جائے نماز کے اوپر اکثر کعبہ شریف یا مسجد نبوی (علیہ السلام) بنی ہوئی ہوتی ہے اوربے خیالی میں اس پر پیر پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں کیا کوئی گناہ صادر ہو جاتا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی تلافی کے لیے کیا کیا جائے گا؟ اگر نہیں، تو کیا اس طرح کی جائے نماز استعمال کرسکتے ہیں؟ (۲)کیا غیر مسلم (ہندو) کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھاسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 12248
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 652=462/ل
جس جائے نماز پر کعبہ شریف یا مسجد نبوی کی تصویر ہو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر اس کی وجہ سے نماز میں ذہن منتشر ہوتا ہو تو پھر مکروہ تنزیہی ہوگا اس پر پیر پڑجانے سے کوئی گناہ نہیں ہوا، جب عین خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں پیر رکھنا جائز ہے تو اس کی تصویر پر رکھنا بدرجہ اولیٰ جائز ہوگا۔
(۲) مجبوری میں کھاسکتے ہیں بشرطیکہ اس غیر مسلم کے ہاتھ میں کوئی نجس چیز لگی ہوئی نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند