• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 11242

    عنوان:

    ظہر کی نماز کے بعد ہماری مسجد میں امام صاحب فوراً ایک کتاب ?دو منٹ کا مدرسہ? پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دعا مانگتے ہیں اور یہ ہر روز ہوتا ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے کہ آپ حضرات یہ تعلیم نماز کے بعد فوراًکرتے ہیں؟ کیا اس کو سنت کے خلاف کہنا چاہیے یا اس کو درست کہنا چاہیے؟ آپ اس کا خلاصہ فرمادیں۔

    سوال:

    ظہر کی نماز کے بعد ہماری مسجد میں امام صاحب فوراً ایک کتاب ?دو منٹ کا مدرسہ? پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دعا مانگتے ہیں اور یہ ہر روز ہوتا ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے کہ آپ حضرات یہ تعلیم نماز کے بعد فوراًکرتے ہیں؟ کیا اس کو سنت کے خلاف کہنا چاہیے یا اس کو درست کہنا چاہیے؟ آپ اس کا خلاصہ فرمادیں۔

    جواب نمبر: 11242

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 421=293/ل

     

    امام صاحب کا مذکورہ بالا عمل درست نہیں، جن نمازوں کے بعد سنن ونوافل ہیں، ان کے بعد مختصراً دعا کرکے سنن ونوافل میں مشغول ہوجانا چاہیے، نیز کتاب سننے کے لیے دعاء سے پہلے کتاب پڑھنا درست نہیں کہ اس میں حرج ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ کتاب عصر یا فجر کے بعد پڑھی جائے اور دعاء کے بعد پڑھی جائے تاکہ مذکورہ بالا دونوں خرابیاں لازم نہ آئیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند