• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 10901

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ میں انڈیا سے انگلینڈ شادی کرکے آیا ہوں ۔ میں اپنے سسر کے گھر رہتا تھا او رنماز کو مکمل پڑھتا تھا۔ لیکن اب مجھے کام ایک ایسی جگہ ملا ہے جو میرے سسر کے گھر سے ایک سو بیس میل کے فاصلہ پر ہے۔ جہاں مجھے رہنے کے لیے کام کے ساتھ گھر بھی دیا ہے۔ اور میں وہاں کام کرتا ہوں ۔ لیکن کبھی پندرہ کبھی بیس کبھی تیس دن کے بعد جیسی چھٹی ملتی ہے میں اپنی بیوی کے پاس جو اپنے والد کے گھر ہی رہتی ہے آتا ہوں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ جہاں میں کام کرتا ہوں وہاں نماز مکمل پڑھوں یا قصرکروں؟ نیز اسی طرح میں اپنی سسرا ل میں جب بیوی کے پاس آؤں تو قصر کروں یا مکمل نماز پڑھوں؟ برائے کرم میرے سوال کا جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ میں انڈیا سے انگلینڈ شادی کرکے آیا ہوں ۔ میں اپنے سسر کے گھر رہتا تھا او رنماز کو مکمل پڑھتا تھا۔ لیکن اب مجھے کام ایک ایسی جگہ ملا ہے جو میرے سسر کے گھر سے ایک سو بیس میل کے فاصلہ پر ہے۔ جہاں مجھے رہنے کے لیے کام کے ساتھ گھر بھی دیا ہے۔ اور میں وہاں کام کرتا ہوں ۔ لیکن کبھی پندرہ کبھی بیس کبھی تیس دن کے بعد جیسی چھٹی ملتی ہے میں اپنی بیوی کے پاس جو اپنے والد کے گھر ہی رہتی ہے آتا ہوں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ جہاں میں کام کرتا ہوں وہاں نماز مکمل پڑھوں یا قصرکروں؟ نیز اسی طرح میں اپنی سسرا ل میں جب بیوی کے پاس آؤں تو قصر کروں یا مکمل نماز پڑھوں؟ برائے کرم میرے سوال کا جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 10901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 647=601/ب

     

    جہاں آپ کام کرتے ہیں گھر سے نکلتے وقت اگر وہاں پندرہ روز ٹھہرنے کی نیت تھی تو آپ جائے ملازمت میں مقیم ہوں گے اور پوری نماز پڑھیں گے البتہ اگر پندرہ روز سے کم کی نیت کرکے گھر سے جائے ملازمت کے لیے نکلے تو آپ مسافر ہوں گے اور قصر کریں گے اور آپ جب سسر کے گھر پہنچیں گے اور وہاں پندرہ دن سے کم اگر ٹھہرنے کی نیت ہو تو قصر کریں گے اور اگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تو آپ مقیم ہوں گے اور پوری نماز پڑھیں گے۔ یہ مذکورہ تفصیل اس وقت ہوگی جب کہ آپ نے سسر کے گھر مستقل رہنا کا ارادہ نہ کیا بلکہ ملازمت کے بعد انڈیا آنے کا ارادہ ہو اور اگر انگلینڈ ہی میں سسر کے گھر مستقل رہنے کا ارادہ ہو واپسی انڈیا آنے کا ارادہ نہ ہو تو حکم دوسرا ہوگا، دوبارہ لکھ کر معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند