• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 1019

    عنوان:

    اگر کسی شخص کو اپنی قضا نمازوں کی تعداد کے سلسلے میں کوئی اندازہ نہ ہو، تو ان نمازوں کی قضا کیسے ہوگی؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قضا نمازوں کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کو اپنی قضا نمازوں کی تعداد کے سلسلے میں کوئی اندازہ نہ ہو، تو ان نمازوں کی قضا کیسے ہوگی؟ تفصیل سے بتائیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اور احادیث سے حوالہ دیں۔ ہمارے کچھ دوست اس بات کو نہیں مانتے کہ توبہ کے بعد قضا نمازیں ضروری ہیں۔ ان کی رائے یہ ہے کہ اسلام میں قضا نمازوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ براہ کرم، اس کا جواب عنایت فرمائیں اور حدیث کی کتابوں سے حوالہ دیں۔

    قضا نمازیں ضروری ہیں یا نہیں؟ اگر ضروری ہے تو کیوں؟

    برے اعمال سے توبہ ہی قضا کے لیے کافی ہے ؟ اگر نہیں تو کیوں؟

    قضا نمازوں کے پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ براہ مہربانی، جلد از جلد جواب دیں۔

    جواب نمبر: 1019

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  471/ن = 459/ن)

     

    (1) انسان سے جو نمازیں چھوٹ جائیں وہ کم ہوں یا زیادہ، ان کی قضاء اس کے ذمہ لازم ہے، صرف توبہ کرلینے سے وہ معاف نہیں ہوتیں خواہ وہ کتنی ہی زیاد ہوں: قال رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم: من نسي صلاة فلیصل إذا ذکرھا لا کفارة لھا إلا ذلک (بخاري: حدیث نمبر ۹۵۷) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: إذا رقد أحدکم عن الصلاة أو غفل عنھا فلیصلھا إذا ذکرھا فإن اللہ عز وجل یقول: ﴿اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِکْرِيْ﴾ (مسلم: حدیث نمبر۱۵۶۹) سئل عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الرّجل یرقد عن الصّلاة أو یغفل عنھا قال: کفارتھا أن یصلیھا إذا ذکرھا. (نسائي: ج۱ص۷۱) ان احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ا صول بیان فرمادیا ہے کہ جب کبھی انسان کوئی نماز وقت پر نہ پڑھے تو اس کے ذمہ لازم ہے کہ تنبیہ ہونے پر اس کی قضا کرے خواہ یہ نماز بھول سے چھوٹی ہو، سوجانے کی وجہ سے یا غفلت کی وجہ سے۔ ان احادیث میں کم یا زیادہ کی کوئی قید نہیں ہے اور نہ اس کی کہ ان کی تعداد یا د ہو یا نہ ہو۔ اور اس پر تمام ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے؛ لہٰذا ان احادیث کے ہوتے ہوئے یہ کہنا کہ اگر فوت شدہ نمازیں بہت زیادہ ہوں تو ان کی قضاء لازم نہیں۔ قرآن وسنت کے واضح دلائل اوران پر مبنی فقہاء امت کے اتفاق کے بالکل خلاف ایک گمراہانہ بات ہے اور نماز جیسے اہم فریضہ کو محض اپنی رائے کی بنیاد پر ختم کردینے کے مرادف ہے، اور یہ کہنا بالکل غلط و بلادلیل ہے کہ فوت شدہ نمازوں کے لیے بس توبہ کرلینا کافی ہے؛ اس لیے کہ توبہ کی قبولیت کی لازمی شرط یہ ہے کہ انسان اپنی غلطی کی جتنی تلافی بس میں ہو وہ تلافی بھی ساتھ ساتھ کرے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے فقہی مقالات جلد نمبر4۔

     

    (2) بعض حضرات نے بہت زیادہ نمازوں کی قضاء کا آسان طریقہ یہ بتایا ہے کہ انسان روزانہ ہرفرض نماز کے ساتھ اس وقت کی ایک قضا نماز پڑھ لیا کرے اس طرح ایک دن میں پانچ نمازیں ادا ہوجائیں گی۔ البتہ جب موقع ملے اس سے زیادہ بھی پڑھتا رہے تاوقتیکہ یقین ہوجائے کہ اس نے چھوٹی ہوئی نمازیں ادا کرلی وفورہ مع کل فرض فرض إذا لم یجب في الیوم أداء أکثر من خمس فکذا القضاء فإن زاد أو جمع الخمس فحسن. (البحر الزخار: 1/173)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند