• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 9774

    عنوان:

    الحمد للہ میری بیوی نے شادی سے تقریباًچار سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔ انڈین سوسائٹی کے نمونہ کے طور آ پ جانتے ہیں کہ ساس اوربہو کے درمیان چھوٹے چھوٹے معاملہ پر جھگڑا ہوتا رہتاہے۔اس طرح کے ایک واقعہ کے درمیان میری ماں نے میری بیوی کو کافر کہا اور ان کا بیان کچھ اس طرح تھا ?توتو کافر تھی کافر ہی رہے گی?۔ میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ یہ جھگڑا کسی مذہبی معاملہ کے بارے میں نہیں تھا بلکہ عام گھریلو معاملہ کے بارے میں تھا۔ برائے کرم رہنمائی فرماویں کہ کیا میری ماں نے کسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی غلطی کا کفارہ کیا ہے؟ (۲)میں ایک الگ شہر میں رہتاہوں۔ حتی کہ شادی سے پہلے بھی میں اپنے وطن سال میں پانچ چھ مرتبہ جاتا تھا۔ لیکن شادی کے بعد میری ماں سوچتی ہیں کہ میں گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں بہت زیادہ بدل گیا ہوں اوروہ سوچتی ہیں کہ میں فیملی سے متعلق کسی بھی معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہوں۔ جو کہ حقیقت میں درست نہیں ہے۔ اوروہ ہمیشہ میری بیوی کو اس کے لیے الزام دیتی ہیں۔ حتی کہ میں جانتا ہوں کہ میری بیوی نے کبھی بھی میرے گھر کے بارے میں ایک لفظ بھی غلط نہیں کہا ہے لیکن میری ماں پھر بھی یقین رکھتی ہیں کہ میری بیوی مجرم ہے۔ .....

    سوال:

    الحمد للہ میری بیوی نے شادی سے تقریباًچار سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔ انڈین سوسائٹی کے نمونہ کے طور آ پ جانتے ہیں کہ ساس اوربہو کے درمیان چھوٹے چھوٹے معاملہ پر جھگڑا ہوتا رہتاہے۔اس طرح کے ایک واقعہ کے درمیان میری ماں نے میری بیوی کو کافر کہا اور ان کا بیان کچھ اس طرح تھا ?توتو کافر تھی کافر ہی رہے گی?۔ میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ یہ جھگڑا کسی مذہبی معاملہ کے بارے میں نہیں تھا بلکہ عام گھریلو معاملہ کے بارے میں تھا۔ برائے کرم رہنمائی فرماویں کہ کیا میری ماں نے کسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی غلطی کا کفارہ کیا ہے؟ (۲)میں ایک الگ شہر میں رہتاہوں۔ حتی کہ شادی سے پہلے بھی میں اپنے وطن سال میں پانچ چھ مرتبہ جاتا تھا۔ لیکن شادی کے بعد میری ماں سوچتی ہیں کہ میں گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں بہت زیادہ بدل گیا ہوں اوروہ سوچتی ہیں کہ میں فیملی سے متعلق کسی بھی معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہوں۔ جو کہ حقیقت میں درست نہیں ہے۔ اوروہ ہمیشہ میری بیوی کو اس کے لیے الزام دیتی ہیں۔ حتی کہ میں جانتا ہوں کہ میری بیوی نے کبھی بھی میرے گھر کے بارے میں ایک لفظ بھی غلط نہیں کہا ہے لیکن میری ماں پھر بھی یقین رکھتی ہیں کہ میری بیوی مجرم ہے۔ میری فیملی کے دوسرے لوگ والد، بھائی وغیرہ اس طرح سے نہیں سوچتے تھے لیکن اب میری ماں میری فیملی کے دوسرے لوگوں کو بھی اپنے اعتمادمیں لے رہی ہے ان سے بری اور غلط خبر بیان کرکے میری بیوی کے بارے میں۔ نتیجتاً میری فیملی کے دوسرے افراد کا رویہ اب میری بیوی کے تئیں بدل چکا ہے۔ میں نے سکون پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن بے فائدہ۔ جب میں اپنی ماں سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو میری ماں بہت زیادہ غضبناک بن جاتی ہیں اور گالی دینا شروع کردیتی ہیں میری ماں میری بیوی کو مارنے لگتی ہیں اور کبھی کبھی مجھے بھی مارنے لگتی ہیں۔ میں بہت سخت مشکل صورت حال میں ہوں نہ تومیں اپنے والدین کوچھوڑسکتاہوں اورنہ ہی اپنی بیوی کو۔ برائے کرم مجھے مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 9774

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 92=93/ ب

     

    (۱) حدیث شریف میں آیا ہے کوئی کسی کو کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو کفر اسی کہنے والے پر لوٹ آتا ہے۔ اسی طرح دوسری حدیث میں آیا ہے کہ مومن کسی پر لعن طعن نہیں کرتا ہے، آپ کی والدہ کو چاہیے کہ اللہ سے ڈریں اور صبر سے کام لیں۔ اور اپنی بہو کا دل دکھانے پر اس سے معافی مانگیں ورنہ کوئی نماز روزہ، تلاوت دعاء وغیرہ قبول نہ ہوگا۔

    (۲) اپنی بیوی کو علاحدہ مکان لے کر رہیں اور روزانہ صبح وشام ماں باپ کی بھی خبر لیتے رہیں۔ ایسا کرنا آپ کے لیے ضروری ہے۔ ورنہ بیوی ہاتھ سے نکل جائے گی۔ اور کسی دوسری بیوی کو بھی آپ کی ماں برداشت نہ کرسکیں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند