• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 8274

    عنوان:

    میرے والدین کا طلاق بیس سال پہلے ہوا۔ ہم اپنی ماں سے کل چاراولاد ہیں۔ اور میں اور میری دو بہنیں میرے والد کے ساتھ رہ رہے ہیں جب کہ دوسرا بھائی ماں کے ساتھ ہے۔ جنوری 1990 سے ہم تینوں اکثر ماں کے پاس جاتے رہے ہیں۔ اب میری شادی ہوچکی ہے اورایک لڑکی بھی ہے۔ میرے والد میری بیوی کو میری ماں سے ملنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں صرف مجھے اپنی ماں سے ملنے کی اجازت ہے۔ کیا میرے لیے یہ گناہ ہوگا؟ کیا میرے ساتھ گناہ گاروں جیسا معاملہ کیا جائے گا اپنی ماں کی خواہش اور حکم کو نہ ماننے کی وجہ سے کیوں کہ وہ میری بیوی اور بچی سے ملنا چاہتی ہیں، مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میں ابا کو چھوڑنہیں سکتا اور ماں کا حکم ٹال کر اللہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ ابا تبلیغی جماعت سے جڑے ہیں اس لیے آپ کی بات مان لیں گے۔

    سوال:

    میرے والدین کا طلاق بیس سال پہلے ہوا۔ ہم اپنی ماں سے کل چاراولاد ہیں۔ اور میں اور میری دو بہنیں میرے والد کے ساتھ رہ رہے ہیں جب کہ دوسرا بھائی ماں کے ساتھ ہے۔ جنوری 1990 سے ہم تینوں اکثر ماں کے پاس جاتے رہے ہیں۔ اب میری شادی ہوچکی ہے اورایک لڑکی بھی ہے۔ میرے والد میری بیوی کو میری ماں سے ملنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں صرف مجھے اپنی ماں سے ملنے کی اجازت ہے۔ کیا میرے لیے یہ گناہ ہوگا؟ کیا میرے ساتھ گناہ گاروں جیسا معاملہ کیا جائے گا اپنی ماں کی خواہش اور حکم کو نہ ماننے کی وجہ سے کیوں کہ وہ میری بیوی اور بچی سے ملنا چاہتی ہیں، مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میں ابا کو چھوڑنہیں سکتا اور ماں کا حکم ٹال کر اللہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ ابا تبلیغی جماعت سے جڑے ہیں اس لیے آپ کی بات مان لیں گے۔

    جواب نمبر: 8274

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1752=1639/د

     

    آپ کی والدہ آپ کی بیوی سے ملنے اور گاہ بگاہ آنے جانے کی خواہش مند ہیں، توآپ کے ذمہ والدہ کی خواہش کا احترام کرنا لازم ہے، ان کی خواہش کے مطابق بیوی کو کبھی کبھی ان کے یہاں لیجایا کریں۔ والد صاحب کا منع کرنا شرعاً درست نہیں ہے، لا تضار والدہ بولدہا کسی ماں کو اس کے بچہ کے سلسلہ میں تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ (قرآن) یعنی جس طرح باپ بیٹے کو ماں کے پاس آنے جانے سے روکنے کا حق نہیں رکھتا اسی طرح بیٹے کے متعلقین بیوی بچوں کو بھی روکنے کا حق نہیں رکھتا، ان کا یہ منع کرنا ان کے لیے باعث گناہ ہوگا، لیکن اس کام کے لیے آپ والد سے قطع تعلق نہ کریں کہ یہ بھی گناہ ہے، بلکہ حکمت ونرمی سے سمجھاکر ان سے اجازت لے کر بیوی بچوں ماں کے یہاں لیجائیں اوراگر آپ کے ہمراہ، رہائش پذیر ہیں اور باپ کسی مصلحت سے منع کرتے ہیں، تو ان کی مصلحت کی رعایت کرتے ہوئے ماں کے پاس لیجائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند