• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 7669

    عنوان:

    قطع رحمی میں کون کون سے رشتے آتے ہیں جن سے قطع رحمی کرنے سے انسان کی بخشش نہیں ہوتی؟ اور کیا فقط سلام کرنے سے انسان اس سزا سے بچ جائے گا؟برائے کرم تفصیل سے جواب دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔

    سوال:

    قطع رحمی میں کون کون سے رشتے آتے ہیں جن سے قطع رحمی کرنے سے انسان کی بخشش نہیں ہوتی؟ اور کیا فقط سلام کرنے سے انسان اس سزا سے بچ جائے گا؟برائے کرم تفصیل سے جواب دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔

    جواب نمبر: 7669

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1258=155/م

     

    جن رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم ہے اور قطع رحمی پر سخت وعید ہے، قرآن وحدیث میں ان کے لیے عموماً دو لفظ (۱) ذوی الارحام (۲) ذوی القربی۔ استعمال کیے گئے ہیں، ذوی الارحام یا ذوی القربیٰ میں وہ تمام رشتہ دار داخل ہیں، جن سے نسبی رشتہ ہو چاہے وہ رشتہ والد کی طرف سے ہو یا والدہ کی طرف سے اور چاہے وہ رشتہ کتنا ہی دور کا ہو، والد کی طرف سے رشتہ داری جیسے دادا دادی، پردادا، پردادی، بھائی، بھتیجے، بھتیجی اوران دونوں گی اولاد کا سلسلہ، بہن بھانجا، بھانجی اور ان دونوں کا سلسلہٴ اولاد، چچا اور ان کی اولاد، پھوپھی اور ان کی اولاد آخر تک۔

    والدہ کی طرف سے رشتہ جیسے نانا، نانی، پرنانا، پرنانی، خالہ،ماموں اور ان دونوں کی پوری نسل وغیرہ اسی طرح بیوی کے رشتہ دار جیسے بیوی کے ماں باپ، بھائی بہن اور ان کی اواد در اولاد۔ قال في تفسیر روح المعاني: والمراد بالرحم الأقارب ویقع علی کل من یجمع بینک وبینہ نسب وإن بعد ، ویطلق علی الأقارب من جہة النساء (روح المعاني: 4/154) فی الجملہ صلہ رحمی واجب ہے، اوراس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اور قطع رحمی گناہ کبیرہ ہے، صلہ رحمی کے درجات ہیں، بعض بعض سے ارفع صلہ رحمی کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ بات چیت بند نہ کرے، کسی وجہ سے بات چیت بند ہوجائے تو صلہ رحمی یہ ہے کہ آپس میں بات چیت شروع کردے،اگرچہ سلام ہی سے ہو وصلة الرحم واجبة ولو کانت الخ (در مختار کتاب الحظر والإباحة) یعنی صلہ رحمی واجب ہے، اگرچہ صلہ رحمی سلام کرنے اور دعا دینے ارو ہدیہ پیش کرنے اور مدد کرنے اور ان کے ساتھ ہم نشینی اور باہم بات چیت کرنے اور احسان کرنے کے ساتھ ہو الخ (در مختار) خلاصہ یہ ہے کہ اگر قطع رحمی ہوجائے تو اس کے جوڑنے کی فکر کرنی چاہیے، اور اس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ بوقت لقا اس سے سلام ہی کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند